Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

رینا رائے اور محسن حسن خان کی لو سٹوری

Reena Roy Mohsin Khan shadi

 


رینا رائے 7 جنوری 1957 کو پیدا ہوئیں ۔انکا نام سائرہ علی رکھا گیا کیونکہ اس کے والد، صادق علی، مسلم نسل سے تھے اور اس کی ماں، شاردا ایچ رائے، ہندو نسل سے تھیں۔ شاردا ایچ رائے، جو پہلے راج کپور اور گیتا بالی کی فلم ’باورے نین‘ میں نظر آئیں، بعد میں ’گنہگار کون‘ کے ساتھ فلم پروڈکشن میں قدم رکھا۔ رینا رائے کے تین اور بہن بھائی راجہ، برکھا اور انجلی بھی تھے ۔ چونکہ رینا کا گھر فنون لطیفہ سے جڑا ہوا تھا تو اداکارہ کا شوق اسے بچپن سے ہی تھا، 


 تفریحی صنعت میں رینا کا کیریئر 1970 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوا، جب اس نے بطور ماڈل آغاز کیا۔ تاہم، اس کی تقدیر نے اسے جلد ہی بڑی اسکرین پر لے جایا۔ بہت سے لوگ اس بات سے ناواقف ہیں کہ ان کا پیدائشی نام سائرہ علی تھا، لیکن ان کی والدہ نے پیار سے اس کا نام بدل کر روپا رائے رکھ دیا۔ جب وہ آنجہانی ہدایت کار بی آر اشارا کی فلم ’نئی دنیا نہ لوگ‘ میں اپنی شروعات کرنے والی تھیں، تو انہوں نے اسکرین پر ان کی شناخت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی نگرانی میں اس کا نام تبدیل کر کے رینا رائے رکھا گیا، یہ نام جلد ہی بلندیوں کو چھونے لگا۔


 اگرچہ ’نئی دنیا نہ لوگ‘ مکمل نہ ہوسکی، لیکن بی آر اشارا کا رینا پر یقین برقرار رہا، اور اس نے 1972 میں ڈینی ڈینزونگپا اور وجے اروڑہ کے ساتھ ’ضروت‘ میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ جرات مندانہ موضوعات کے ساتھ اس فلم نے رینا رائے کو اسپاٹ لائٹ میں لایا اور انہیں انڈسٹری میں ایک بہادر اور ورسٹائل اداکارہ کے طور پر قائم کیا۔


رینا رائے، سائرہ علی کی پیدائش 1957 میں بمبئی (اب ممبئی) میں ہوئی، ایک مشہور ہندوستانی اداکارہ ہیں جو 1970 اور 1980 کی دہائی کے اوائل میں مقبول ہوئیں۔ اس نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز نوعمری میں ہی B.R. اشارا کی ضروت (1972) اور جیسے کو تیسا (1973) اور زخمی (1975) جیسی فلموں سے وسیع تر پہچان حاصل کی۔ کالی چرن اور ناگن (دونوں 1976) میں اس کی پرفارمنس نے ایک معروف اداکارہ کے طور پر اس کی حیثیت کو مستحکم کیا۔ رائے کے قابل ذکر کاموں میں جانی دشمن (1979)، آشا (1980)، ارپن (1983)، اور صنم تیری قسم (1982) شامل ہیں۔ انہوں نے اپناپن (1977) کے لیے بہترین معاون اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ جیتا، حالانکہ اس نے واضح مسائل کی وجہ سے اسے مسترد کر دیا۔ ایک وقفے کے بعد، وہ 1990 کی دہائی میں آدمی کھلونا ہے (1993) اور پناہ گزین (2000) جیسی فلموں کے ساتھ اداکاری میں واپس آئیں۔


رینا رائے نے 1976 میں اداکار شتروگھن سنہا کے ساتھ فلم کالی چرن میں کام کیا۔ یہ فلم دونوں کو قریب کے آئی اور انکے درمیان تعلق اس زمانے کے مشہور سکینڈل میں سے ایک ہے ۔ یہ سکینڈل کئی سال تک چلتا رہا۔ دینا رائے شتروگھن سے شادی کرنا چاہتی تھی پر شتروگھن کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا ۔ ایک فلائٹ میں شتروگھن کی ملاقات ماڈل ایکٹریس پونم پانڈے سے ہوئی اور وہیں انہوں نےاس سے شادی کا فیصلہ کر لیا اور 1980 میں شادی ہو گئی۔ اس شادی نے رینا رائے کو بہت تکلیف دی۔ شتروگھن شادی کے بعد بھی رینا رائے کے ساتھ تعلق میں رہناچا کرے تھے کہ اسی دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا اور جزباتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار رینا رائے پاکستانی خوبصورت کرکٹر محسن حسن خان پر فدا ہو گئیں اور اتنی شدت سے محبت کی کہ عین کیریر کے عروج پر فلمہ دنیا کو چھوڑ کر 1983 میں پاکستانی کرکٹر محسن خان کے ساتھ شادی کی۔ شادی کے بعد رینا رائے پاکستان رہنے لگیں اور انہیں پاکستان کی بھابی کہا جانے لگا۔ اس جوڑے کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی جسکا نام جنت ہے ۔ کئی سالوں کے بعد، 1990 کی دہائی میں ان کی طلاق ہوگئی، اور رائے 1992 میں ہندوستان واپس آگئے۔ خان نے بعد میں اداکاری کی طرف قدم بڑھایا، بٹوارا (1989) اور ساتھی (1991) جیسی فلموں میں کردار ادا کیا۔



 رینا رائے اور محسن خان کی بیٹی کا نام ابتدا میں جنت تھا۔ ان کی طلاق کے بعد، رائے کو اپنی بیٹی کی تحویل حاصل کرنے میں چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، اورطویل عدالتی جنگ کے بعد بالآخر، اس نے اپنی تحویل حاصل کر لی اور اپنی بیٹی کا نام صنم رکھ دیا۔ ماضی کی تلخیوں کے باوجود، رینا رائے نے تسلیم کیا ہے کہ خان صنم کے ساتھ بہت پیار کرتے ہیں اور اسکے ساتھ گہرا 

رشتہ ہے۔



You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments