Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ظل سبحانی ۔ ایک باکمال فنکار کی کہانی




ظل سبحانی: ایک باکمال فنکار کی داستان

ظل سبحانی پاکستان کے اُن مایہ ناز اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے نہ صرف ریڈیو، اسٹیج اور ٹیلی وژن کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ اپنے فن سے نسلوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1960 کی دہائی میں لاہور سے کیا جب پاکستانی تفریحی صنعت ابتدائی مراحل میں تھی۔ اُس وقت کے معروف ادیبوں، ہدایتکاروں اور فنکاروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ظل سبحانی نے اپنی اداکاری میں گہرائی، سادگی اور حقیقت پسندی کو شامل کیا، جو ان کی پہچان بن گئی۔


ظل سبحانی کو اصل شہرت اشفاق احمد کے مشہور ڈرامہ سیریل "ایک محبت سو افسانے" سے ملی، جس کے ایک کھیل "آغوشِ وداع" میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کی پر اثر اور دل کو چھو لینے والی اداکاری نے ناظرین کے دل جیت لیے اور انہیں ایک سنجیدہ اور باکمال اداکار کے طور پر سامنے لایا۔ ان کا اندازِ گفتگو، چہرے کے تاثرات اور مکالموں کی ادائیگی آج بھی اداکاری کے طلباء کے لیے ایک سبق کی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے ڈرامہ نشان حیدر میں میجر طفیل شہید کا کردار بھی انکے ادا کیا تھا انکے دیگر ڈراموں میں سورج کے ساتھ ساتھ اور فاریسٹ گارڈ جیسے شاہکار ڈرامے بھی شامل ہیں۔

ان کا فن صرف تفریح تک محدود نہیں رہا بلکہ معاشرتی مسائل اور انسانی جذبات کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی بنا۔ ان کے کردار ناظرین کو نہ صرف متاثر کرتے بلکہ سوچنے پر مجبور کر دیتے تھے۔ ظل سبحانی نے اپنے وقت میں جو معیار قائم کیا، وہ آج بھی پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے لیے ایک رہنما اصول ہے۔


بدقسمتی سے 28 مئی 1996 کو کراچی میں ظل سبحانی کا انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر اس وقت صرف 54 سال تھی، اور ان کی وفات نے پاکستانی فنون لطیفہ کے حلقوں میں ایک بہت بڑا خلا چھوڑ دیا۔ ان کے انتقال کے بعد بھی ان کا فن، ان کے ڈرامے اور ان کی شخصیت آج بھی مداحوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔


ظل سبحانی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ اُن فنکاروں میں سے تھے جنہوں نے اپنے فن سے نہ صرف نام کمایا بلکہ فنون لطیفہ کو ایک نیا وقار بخشا۔ ان کی زندگی ایک مثال ہے کہ سچائی، محنت اور لگن کے ساتھ اداکاری کو کس طرح ایک مقدس فن بنایا جا سکتا ہے۔

۔


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments