Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

رن مرید اور حقیقی مرد

 

  یار یہ رن مرید کدھر رہ گیا ہے ابھی تک نہیں پہنچا بھوک بھی بہت لگ رہی ہے نوید نے گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ تھوڑی دیر پہلے میسج آیاتھا

 کہ ابھی آ رہا ہوں اور اس بات کو بھی آدھا گھنٹا ہو گیا ہوگا۔ یار تمہیں پتہ تو ہے کہ وہ کتنا رن مرید ہے  بیوی کے ساتھ کپڑے دھلوا رہا ہو گا۔ اسلم

 نےہنستے ہوئے چٹکلا چھوڑا تو سب ہنس پڑے۔ ہم تمام بچپن کے دوست تھے اور اتوار والے دن اکٹھے ہوئے تھے اور دوپہر کا کھانا اکھٹے کھانے کا

 پلان تھا ۔ سب پہنچ گئے تھے مگر شاہد عرف رن مرید ابھی تک نہیں پہنچا تھا اس لئے اس وقت اسی کا تذکرہ چل رہا تھا۔  تھوڑی ہی دیر گذری تھی کہ

 شاہد پہنچ گیا۔ اسکا کرتا سامنے سے بھیگا ہوا تھا۔ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا تو راشد بولا آگیا رن مرید ۔ لگتا ہے کپڑے دھو کر آیا ہے جو ابھی تک

 کپڑےگیلے ہیں۔شاہد نے مسکرا کر سب کو سلام کیا اور دیر سے آنے کی معذرت کی۔ تونوید نے کہا رن مرید تو اکثر لیٹ آتا ہے کیا گھر پر بیگم کی

 ٹانگیں دبا رہاتھا ۔ سب ہنس پڑے شاہد سب کی جگتوں کا محور بنا ہوا تھا مگرچونکہ ہم سب بچپن کے دوست تھے تو وہ خاموشی سے سب کی باتیں مسکرا

 کرسن رہاتھا۔ جب سب نے بھڑاس نکال لی تو شاہد بولا آپ سب ٹھیک بول رہے ہو۔ میں واقعی گھر کے کام کر رہا تھا۔دراصل کل گھر پر کچھ

 مہمانوں کی دعوت تھی تو کام زیادہ تھا تو بیگم کافی تھک گئی تھی تواسے ہلکا سا بخار تھا تو صبح ناشتے کے بعد میں نے اسکی ٹانگیں دبائیں پھر ہم

 دونوں نے مل کر پورےگھر کی صفائی کی،اور پھر کچن میں کھانا بنانے میں مدد کی اور پھر کپڑے دھلوا کر آیا ہوں۔ یہ سننا تھا کہ سب ہنسنے لگے۔

 اشرف بولا دیکھا ہمارا اندازہ ٹھیک تھا یہ ہے ہی رن مرید۔ بیوی کے نیچے لگا ہوا ہے۔ شرم نہیں آتی اسکو جھاڑو لگانے میں۔ اور پھر سب باتوں سے

 اپنی اپنی مردانگی شاہد پر ثابت کرنے میں لگ گئے۔جب سب کے پاس الفاظ ختم ہو گئے تو شاہد نے کہا دیکھو اگر بیوی بیمار ہے تو شوہرہونے کے ناتے

 اسکا خیال رکھنا میرا فرض ہے

 اور ظاہر ہے میں نے ہی اسکی ٹانگیں دبانی تھیں کسی نے باہر سے آکر تو ایسا نہیں کرنا تھا۔ پھر شاہد نے کہا کہ  آپ سب ہمیشہ میرا مذاق اڑاتے ہو کہ

 بیوی کی مدد کرتا ہے تو اس میں کیا برائی ہےاپنے ہی گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے سے مردانگی کا کیا تعلق ہےہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم 

  بھی تو اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ اچھا برتاو کرتے تھے اور گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرتے تھے۔ ۔ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا

 فرماتی ہیں  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج میں مشغول رہتے تھے پھر جب نماز کا وقت آجاتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے

 تھے۔   اصل مردانگی تو یہ ہے کہ اپنی شریک حیات کو خوش رکھیں اسکی زندگی میں آسانیاں پیدا کریں ۔ بیوی پر رعب جمانا کہاں کی مردانگی ہے۔

 میاں بیوی کا تعلق تو محبت کا تعلق ہے اور اسے محبت سے ہی خوبصورت بنایا جا سکتا ہے۔ شاہد بولتا ہی چلا جا رہا تھا اور ہم سب میں شاید سننے کی ہمت

 نہیں تھی۔ چلو یار کھانا آرڈر کرو میں نے شرمندہ ہوتے ہوئے بات کو بدلا۔  میں نے کن انکھیوں سے سب کی طرف دیکھا۔ وہاں موجود سب

 کےچہروں سے شرمندگی عیاں تھی اور شاہد پر اعتماد مسکراہٹ کے ساتھ بیٹھا ہماری حالت سے مظوظ ہو رہا تھا۔

ہمارا معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ مرد کی تربیت اس طرح کی جاتی ہے کہ اس کا کام بیوی کو کھینچ کر رکھنا اور حکم چلانا ہےاور افسوس کی بات ہے کہ ماں

 اور بہنیں ان باتوں سے بہت خوش ہوتی ہیں کہ ہمارے بیٹے یا بھائی نے اپنی بیوی کو بڑا کھینچ کر رکھا ہوا ہے اور دوسری طرف وہی ماں اپنے داماد سے

 یہ توقع کرتی ہے کہ وہ اس کی بیٹی کا خادم بن کر رہے۔ اس دوہرے معیار اور تصور نے ہمارے معاشرتی نظام کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے۔

 پاکستان کے نوے فیصد سے زیادہ گھرانے اس تضاد کی وجہ سے حقیقی خوشیوں سے محروم ہیں اور تناو کے ماحول میں رہتے ہیں

۔ اورزندگی کے خوبصورت دنوں کو دوسروں کو خوش کرنے کے چکر میں برباد کر دیتے ہیں مگر ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا۔ دنیا کا سب سے خوبصورت

 رشتہ میاں بیوی کا کیونکہ نکاح کے بعد انکا نفع نقصان انکی مال اور اولاد سب سانجھی ہو جاتی ہے تو حقیقت میں ایک دوسرے کا ساتھی بنیں اور

 بیوی کو دوست بنائیں اس سے پیار کریں اور احترام دیں۔ لوگ رن مرید کہتے ہیں تو کہنے دیں آپ کے لئے سب سے اہم چیز آپ کا خاندان اور آپ

 کی خوشی ہونی چاہیے ۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم   پر عمل کرتے ہوئے  کوشش کریں کہ شاہد بنیں تاکہ آپ کے چہرے پر بھی ایک خوشی

 اور اطمینان ہو۔    

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments