Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا


   بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

       اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا


    اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش

    پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا


   یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں

جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا


کانٹوں میں گھرے پھول کو چوم آئے گی لیکن

      تتلی کے پروں کو کبھی چھلتے نہیں دیکھا


        کس طرح مری روح ہری کر گیا آخر

     وہ زہر جسے جسم میں کھلتے نہیں دیکھا

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments