Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے

 

behzad lakhnavi

سردار حسن خان بہزاد لکھنوی کی ایک شاندار غزل

 

اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے

منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

آتا ہے جو طوفاں آنے دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
 
مشکل تو نہیں ان موجوں میں خود بہتا ہوا ساحل آ جائے
 
اے شمع، قسم پروانوں کی، اتنا تُو میری خاطر کرنا
 
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے
 
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
 
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ میرا دل آ جائے
 
اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
 
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
 
اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
 
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے
 
ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
 
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
 
اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
 
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
 
 
 بہزاد لکھنوی

1-1-1900 To 10-10-1974

 

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments