بھارت کا اعتراف شکست: ’’تین رافیل پاکستان نے گرائے‘‘ – جے شنکر کا انکشاف یا بے ساختہ سچ؟
پس منظر
بھارت کے وزیر خارجہ، ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر نے آج ایک انٹرویو میں ایسا اعتراف کیا ہے جس نے نہ صرف بھارتی دفاعی دعووں کی قلعی کھول دی، بلکہ پورے خطے میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ اُن کے الفاظ کے مطابق، تین رافیل طیارے پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہو چکے ہیں۔
یہ وہی رافیل طیارے ہیں جنہیں بھارتی حکومت نے "گیم چینجر"، "فضا کا راج" اور "پاکستان کے خلاف سب سے بڑی برتری" قرار دیا تھا۔ مگر اب جب کہ جے شنکر خود اس نقصان کا اعتراف کر چکے ہیں، تو سوال پیدا ہوتا ہے: آخر بھارت کی اربوں ڈالر کی یہ "عظیم سرمایہ کاری" کہاں گئی؟
رافیل: خواب یا دھوکہ؟
رافیل طیارے فرانس سے حاصل کیے گئے جدید ترین جنگی طیارے ہیں جن پر بھارت نے تقریباً 8.7 ارب ڈالر خرچ کیے۔ ان طیاروں کی خریداری کو بھارت میں میڈیا نے ایک قومی فخر کے طور پر پیش کیا۔ بی جے پی حکومت نے اسے اپنی دفاعی کامیابیوں میں سرفہرست بتایا، اور وزیراعظم نریندر مودی نے ذاتی طور پر اس ڈیل کو اپنی حکومت کی کارکردگی کا اہم ستون قرار دیا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ رافیل طیاروں کی آمد کے بعد بھی بھارت پاکستان کے سامنے اپنی فضائی برتری قائم نہیں رکھ سکا۔
27 فروری 2019 کا منظر دوبارہ؟
یہ واقعہ اس وقت کی یاد دلاتا ہے جب 27 فروری 2019 کو پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے تھے، اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے چائے پلائی گئی تھی۔
اب جے شنکر کے اس اعتراف کے بعد سوال یہ ہے:
کیا بھارت نے رافیل کے ساتھ بھی وہی غلطی دہرائی ہے؟
اگر پاکستان جیسے نسبتاً کم بجٹ والے ملک کے فضائی دفاع نے تین جدید رافیل طیارے مار گرائے ہیں، تو یہ بھارت کی دفاعی کمزوری کا کھلا ثبوت ہے۔
سیاسی زلزلہ اور عوامی ردعمل
جے شنکر کے اس انکشاف کے بعد بھارتی عوام اور میڈیا میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ:
-
کیا بھارتی حکومت نے قوم کو ایک مہنگا خواب بیچا؟
-
اگر پاکستان رافیل جیسے جدید طیارے بھی گرا سکتا ہے تو بھارت کا اصل فضائی اثاثہ کیا ہے؟
-
کیا یہ اعتراف دیر سے آنے والی سچائی ہے یا عالمی دباؤ کا نتیجہ؟
بھارتی اپوزیشن جماعتیں بھی اس اعتراف کو لے کر حکومت پر چڑھ دوڑی ہیں۔ کانگریس کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ رافیل ڈیل کی شفاف تحقیقات کی جائیں، اور عوام کو بتایا جائے کہ "گیم چینجر" طیارے آخر اتنی آسانی سے دشمن کے ہاتھوں کیسے تباہ ہو گئے؟
پاکستان کا ردعمل
پاکستانی دفاعی ماہرین نے اس اعتراف کو بھارت کی ’’زمینی حقیقت کا عملی ثبوت‘‘ قرار دیا ہے۔ ایک سینئر فوجی تجزیہ کار کے مطابق:
"ہم نے کبھی دفاعی شو بازی نہیں کی، لیکن جب بات ملکی دفاع کی ہو، تو ہماری صلاحیت عملی میدان میں سامنے آتی ہے — چاہے وہ ایف-16 ہو یا جے ایف-17 تھنڈر۔"
پاکستانی عوام نے بھی سوشل میڈیا پر اس خبر کو طنزیہ انداز میں سراہا۔ مختلف میمز، پوسٹس، اور ویڈیوز کے ذریعے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ’’رافیل، جو بھارت کے غرور کی علامت تھا، وہ اب خود ایک سبق بن چکا ہے۔‘‘
نتیجہ: بھارت کے لیے لمحۂ فکریہ
جے شنکر کا یہ اعتراف صرف ایک دفاعی ناکامی نہیں، بلکہ ایک پالیسی کی شکست ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ جارحانہ عزائم ترک کر کے خطے میں امن اور استحکام کو ترجیح دے، کیونکہ عسکری دوڑ میں صرف پیسہ لگتا ہے، مگر نتیجہ ہمیشہ میدان میں نکلتا ہے — اور میدان میں برتری صرف دعووں سے نہیں، صلاحیت سے ملتی ہے۔
رافیل کی تباہی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ ٹیکنالوجی ہمیشہ فتح کی ضمانت نہیں ہوتی، جب تک اسے سنبھالنے والا ہاتھ اور نیت مضبوط نہ ہو۔
ممکنہ سوالات:
-
کیا بھارت اب بھی مزید رافیل خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے؟
-
کیا اس نقصان کا ازالہ کبھی ہو سکے گا؟
-
یا یہ بھی "ابھی نندن ایڈیشن 2.0" بن جائے گا؟
0 Comments