Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

شہنشاہِ غزل مہدی حسن: آواز کا وہ جادو جو امر ہو گیا

mehdi-hassan


تعارف: مہدی حسن، آواز کا شہنشاہ

برصغیر کی موسیقی کی تاریخ میں جس آواز نے سب کو اپنا گرویدہ بنایا، وہ صرف ایک ہی ہو سکتی ہے — مہدی حسن۔ انہیں دنیا بھر میں "شہنشاہِ غزل" کے لقب سے جانا جاتا ہے۔ ان کی گائی ہوئی غزلیں، کلاسیکی دھنوں میں لپٹے الفاظ، اور جذبات کی سچی ترجمانی نے انہیں ہر دلعزیز بنا دیا۔ مہدی حسن کی غزلیں صرف موسیقی نہیں بلکہ روح کی غذا بن چکی ہیں۔


ابتدائی زندگی اور پسِ منظر

مہدی حسن 18 جولائی 1927 کو راجستھان، بھارت کے گاؤں لونا میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک خالص موسیقار گھرانے سے تھا۔ ان کے والد استاد عظیم خان اور چچا استاد اسماعیل خان راجستھانی درباروں کے معروف گلوکار تھے۔ بچپن ہی سے کلاسیکی موسیقی، خاص طور پر دھروپد اور خیال میں مہارت حاصل کی۔


ہجرت اور جدوجہد کا آغاز

1947 میں ہجرت کے بعد مہدی حسن نے پاکستان میں سکونت اختیار کی۔ ابتدا میں وہ چک جھمرہ (فیصل آباد) میں مقیم ہوئے، جہاں مالی حالات اس قدر خراب تھے کہ انہیں موٹر مکینک کا کام بھی کرنا پڑا۔ مگر ان کا عشق موسیقی سے کم نہ ہوا۔
ان کی ریاضت، لگن اور صبر کا پھل انہیں 1957 میں ریڈیو پاکستان کراچی سے ملا، جہاں سے ان کے فنی سفر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔


غزل گائیکی میں انقلابی قدم

مہدی حسن نے غزل گائیکی کو ایک نیا رنگ دیا۔ ان کی پہلی مشہور غزل "گلوں میں رنگ بھرے" نے انہیں عوامی سطح پر مقبول بنا دیا۔

مہدی حسن کی مشہور غزلیں:

 ۔ 🎵رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
 ۔ 🎵گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
 ۔ 🎵پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
 ۔ 🎵شعلہ تھا جل بجھا ہوں، ہوا ہوں، کوئی نہیں
 ۔ 🎵زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں


فلمی گیتوں میں کمال

مہدی حسن کی آواز نے نہ صرف غزل میں بلکہ فلمی گائیکی میں بھی راج کیا۔ 1960 سے 1985 تک وہ پاکستان فلم انڈسٹری کے سُپر اسٹار گلوکار تھے۔ ان کے گائے ہوئے فلمی نغمے آج بھی کلاسک شمار ہوتے ہیں۔
فلمی گانے جنہوں نے مقبولیت حاصل کی:
 "دل میں ایک لہر سی اٹھی ہے ابھی"
 "کہاں ہو تم کو ڈھونڈ رہی ہیں یہ بہاریں"
 "کہاں تک سنو گے، کہاں تک سنائیں"


مہدی حسن کی آواز کا جادو

ان کی آواز میں وہ تاثیر تھی جو دل میں اترتی چلی جاتی تھی۔ ان کا انداز، لے، اور سُر پر مکمل گرفت نے انہیں دنیا بھر میں ممتاز کر دیا۔
لتا منگیشکر نے ایک بار کہا:

"مہدی حسن کی آواز، خدا کی دی ہوئی نعمت ہے۔"


بین الاقوامی شہرت اور اعزازات

مہدی حسن کو پاکستان اور دنیا بھر سے درجنوں اعزازات ملے۔ ان کے مداح صرف عام لوگ ہی نہیں بلکہ دنیا کے بڑے گلوکار، موسیقار، اور سیاستدان بھی تھے۔

اعزازات کی فہرست:

🏆 تمغہ حسنِ کارکردگی (1979)
🏆 پرائیڈ آف پرفارمنس
🏆 ستارہ امتیاز
🏆 ہلالِ امتیاز
ان کی آواز کو بھارت، نیپال، بنگلہ دیش، امریکا، کینیڈا، اور برطانیہ میں بے حد سراہا گیا۔


آخری ایام اور وفات

 ۔2000 کے بعد مہدی حسن صاحب کی صحت کمزور ہونے لگی۔ انہیں سانس، گردوں، اور فالج کی بیماریوں نے گھیرا۔ طویل علالت کے بعد 13 جون 2012 کو کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔
ان کی وفات پر پوری دنیا افسردہ ہو گئی۔ فن موسیقی نے ایک ستون کھو دیا۔ مہدی حسن کی وفات ایک عہد کے خاتمے کی علامت بن گئی۔


مہدی حسن کا ورثہ

آج بھی مہدی حسن کے گانے اور غزلیں نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ان کے بیٹے آصف مہدی ان کی گائیکی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یوٹیوب، اسپاٹی فائی، اور دیگر پلیٹ فارمز پر لاکھوں لوگ ان کی آواز سنتے ہیں۔

نتیجہ: مہدی حسن ایک ادارہ، ایک روایت

مہدی حسن صرف ایک گلوکار نہیں، ایک ادارہ تھے۔ انہوں نے غزل کو عام لوگوں تک پہنچایا اور اسے ایک روحانی تجربہ بنا دیا۔ ان کی آواز، انداز، اور سچائی آج بھی دلوں کو چھو رہی ہے۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments