Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کراچی لیاری میں گرنے والی عمارت: ہلاکتیں، حکومتی عدم توجہی اور میڈیا کا روایتی کردار

karachi-building-loss


کراچی لیاری میں گرنے والی عمارت: ہلاکتیں، حکومتی عدم توجہی اور میڈیا کا روایتی کردار

کراچی، جو پاکستان کا سب سے بڑا اور معاشی اعتبار سے اہم شہر ہے، آئے روز مختلف مسائل کی لپیٹ میں رہتا ہے۔ حالیہ دنوں میں کراچی کے علاقے لیاری میں ایک افسوسناک سانحہ پیش آیا جہاں ایک بوسیدہ عمارت گرنے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ یہ حادثہ نہ صرف شہری انتظامیہ کی غفلت کا مظہر ہے بلکہ حکومتی بےحسی اور میڈیا کی غیر سنجیدہ ترجیحات کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔


عمارت کے گرنے کا پس منظر

لیاری کا شمار کراچی کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو عرصہ دراز سے ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں۔ یہاں کی گلیاں تنگ، عمارتیں پرانی اور بنیادی سہولیات نہایت ناقص ہیں۔ مذکورہ عمارت طویل عرصے سے خستہ حالی کا شکار تھی، مگر متعلقہ اداروں نے کوئی توجہ نہ دی۔ مکینوں نے متعدد بار ضلعی انتظامیہ کو شکایات درج کرائیں، مگر ان کی فریاد پر کان نہیں دھرے گئے۔


ہلاکتیں اور جانی نقصان

عمارت گرنے سے بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت کئی افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ریسکیو آپریشن میں تاخیر نے نقصانات کو مزید بڑھا دیا۔ متاثرہ خاندانوں کی فریاد سننے والا کوئی نہیں تھا۔ کچھ افراد کئی گھنٹوں تک ملبے تلے دبے رہے، جنہیں بروقت نکالا جا سکتا تھا اگر ریسکیو ادارے فوری اور مؤثر طریقے سے متحرک ہوتے۔


حکومتی عدم توجہی


یہ سانحہ کئی ایسے سوالات کو جنم دیتا ہے جن کا جواب حکومت کو دینا ہوگا:

 کیا خستہ حال عمارتوں کا باقاعدہ سروے کیا جاتا ہے؟


ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے ایسے خطرات سے آگاہ ہونے کے باوجود خاموش کیوں رہتے ہیں؟


کیا شہریوں کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح نہیں ہونی چاہیے؟


حکومت کی جانب سے روایتی بیانات اور تحقیقات کے وعدے کیے گئے، مگر ماضی کی طرح شاید یہ بھی وقتی تسلیوں تک محدود رہیں گے۔ متاثرین کی بحالی، زخمیوں کے علاج، اور مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے کوئی جامع منصوبہ بندی نظر نہیں آتی۔

میڈیا کا روایتی کردار

سانحے کے فوری بعد الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کچھ وقت کے لیے ہلچل تو مچی، مگر جلد ہی موضوعات بدل گئے۔ قومی میڈیا نے اس سانحے کو زیادہ دیر اپنی ہیڈ لائنز میں جگہ نہیں دی۔ اس کے برعکس، غیر سنجیدہ موضوعات اور سیاسی بیانات زیادہ کوریج حاصل کرتے رہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ میڈیا اکثر غریب علاقوں کے مسائل کو اس وقت تک نہیں اُجاگر کرتا جب تک وہ سیاسی مفاد یا ریٹنگ کا ذریعہ نہ بنیں۔


نتیجہ

لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ صرف ایک حادثہ نہیں، بلکہ ایک نظام کی ناکامی کی علامت ہے۔ یہ سانحہ حکومتی اداروں کی نااہلی، بدعنوانی اور عوامی مسائل سے چشم پوشی کا ثبوت ہے۔ میڈیا، جو عوام کی آواز بننے کا دعویدار ہے، بھی وقتی رپورٹنگ سے آگے نہیں بڑھ پایا۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ سلسلہ رکے گا نہیں — بلکہ ایسی اور کئی عمارتیں اپنے اندر معصوم جانوں کو دفن کرتی رہیں گی۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی سطح پر خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے ان کی مرمت یا منتقلی کا مؤثر نظام بنایا جائے، ریسکیو اداروں کو بہتر تربیت اور وسائل دیے جائیں، اور میڈیا کو اپنے کردار پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ وہ واقعی عوام کی آواز بن سکے، نہ کہ صرف ایک کاروباری ادارہ۔



You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments