Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ندیـم بیگ: جدوجہد، جذبہ اور فن کا سفر

 

Nadeem-baig-life


 ندیم بیگ کی کہانی

کراچی کی پررونق گلیوں میں 19 جولائی 1941 کو ایک بچہ پیدا ہوا، جس کا نام مرزا نزیر بیگ  رکھا گیا۔ خاندان مہاجر تھا، دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ان کے والدین تعلیم یافتہ، مہذب اور فنونِ لطیفہ کے قدردان تھے۔ ندیم کا بچپن کتابوں، موسیقی اور خاندانی تہذیب کے سائے میں گزرا۔


ندیم کو بچپن ہی سے گانے کا شوق تھا۔ اسکول میں جب وہ ترنم سے اشعار سناتے، تو سامعین کے چہروں پر تبسم بکھر جاتا۔ کوئی نہ جانتا تھا کہ یہ نرم لہجہ لڑکا ایک دن پاکستانی فلمی صنعت کا شہنشاہ بنے گا

ندیم کی نوجوانی کا زمانہ پاکستان میں فلمی صنعت کے عروج کا دور تھا۔ 1960 کی دہائی میں پاکستان کی فلم انڈسٹری لاہور اور کراچی میں پوری آب و تاب سے کام کر رہی تھی۔ وہ لاہور آئے تو خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے تھے، مگر نہ کوئی جان پہچان تھی نہ وسائل۔

قسمت کا پہیہ اس وقت گھوما جب فلم ساز ای جی فرامان نے ندیم کو ایک اسکرین ٹیسٹ کے لیے مدعو کیا۔ اُس وقت وہ صرف گلوکار بننے کے خواہش مند تھے، مگر کیمرے کے سامنے جب ان کی شخصیت اور آواز نے جلوہ دکھایا، تو سب حیران رہ گے 


1967 میں فلم “چکوری” میں ندیم نے بطور ہیرو اپنی پہلی انٹری دی۔ اس فلم کی ہدایتکارہ تھی ریاض شاہد کی ٹیم، اور اس میں ان کے مقابل تھیں شبنم۔ فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی، اور ندیم راتوں رات سپر اسٹار بن گئے۔


ان کا انداز، اداکاری، گفتگو اور چہرے کی معصومیت نے انہیں عوام کے دلوں کا راج بنایا۔ چکوری کے بعد ندیم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

1970 اور 1980 کی دہائیاں ندیم بیگ کی تھیں۔ انہوں نے شبنم، بابرہ شریف، زیبا، دیبا، اور ریما کے ساتھ لاتعداد سپر ہٹ فلمیں کیں۔ ان کی مشہور فلموں میں شامل ہیں:

آنچل

دل لگی

قربانی

دو بدن

بے قرار

مہربان

ان کی جوڑی شبنم کے ساتھ سب سے کامیاب رہی، اور لوگ ان کے رومانس کو حقیقت سمجھنے لگے۔ مگر ندیم کی ذاتی زندگی میں وقار، سادگی اور عاجزی نمایاں رہی۔ شہرت نے انہیں غرور نہ سکھایا، بلکہ وہ ہمیشہ نرم مزاج، محنتی اور بااخلاق انسان رہے۔

جب 1990 کی دہائی میں فلمی صنعت زوال پذیر ہوئی، تو ندیم نے ہمت نہ ہاری۔ انہوں نے خود کو ہدایتکار اور پروڈیوسر کے طور پر پیش کیا۔ ان کی فلم “چاہت” اور کئی ٹی وی ڈرامے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر تھے۔


وقت کے ساتھ ساتھ وہ نوجوان اداکاروں کے لیے استاد بن گئے۔ ان کی رہنمائی میں کئی فنکار نکھر کر سامنے آئے۔

ندیم کی زندگی صرف کیمرے کے آگے کی چمک نہیں تھی۔ انہوں نے ازدواجی زندگی میں فریدہ بیگم سے شادی کی، اور ان کے بچے ایک عام زندگی گزارنے والے انسان بنے۔ ندیم خود بھی شہرت سے زیادہ انسانی رشتوں کو ترجیح دینے والے شخص تھے۔


زندگی کی شام کو جب بیشتر ستارے ماند پڑ جاتے ہیں، ندیم بیگ اپنی روشنی سے اب بھی نئی نسل کو راستہ دکھاتے ہیں۔ ان کے انٹرویوز، یادداشتیں، اور سینما کے لیے ان کا خلوص آج بھی دلوں کو گرما دیتا ہے۔

ندیم بیگ محض ایک اداکار نہیں، پاکستانی سینما کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں۔ ان کا انداز، ان کی شائستگی، ان کی گہری آنکھوں کی مسکراہٹ اور گفتگو کی شستگی، ایک ایسے فنکار کا عکس ہے جو صرف اسکرین پر نہیں، بلکہ دلوں پر بھی راج کرتا ہے۔

وہ آج بھی پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مثال ہیں کہ محنت، سلیقہ اور خلوص سے انسان کامیابی حاصل کرتا ہے۔

ندیم بیگ کی زندگی ایک کامیاب فنکار کی داستان نہیں، بلکہ ایک انسان کی جدوجہد، وفا، سادگی اور عظمت کی کہانی ہے۔ وہ ایک ایسا روشن چراغ ہیں جو نہ صرف ماضی کو جگمگاتا ہے بلکہ حال و مستقبل کو بھی روشنی دیتا ہے۔

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments