وسیم اکرم – ایک لیجنڈ کی مکمل کہانی
ابتدائی زندگی
وسیم اکرم 3 جون 1966 کو لاہور، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ اور متوسط طبقے کے کشمیری خاندان سے تھا۔ ان کے والد چوہدری محمد اکرم کاروبار سے منسلک تھے، اور انہوں نے وسیم کی تعلیم و تربیت میں خاص توجہ دی۔
وسیم نے ابتدائی تعلیم لاہور کے مشہور ادارے "گورنمنٹ اسلامیہ کالج" سے حاصل کی۔ بچپن سے ہی ان میں کرکٹ کا جنون تھا، لیکن انہیں کسی خاص کوچنگ یا اکیڈمی تک رسائی حاصل نہ تھی۔ وہ اپنے محلّے کے میدانوں میں ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلتے ہوئے پروان چڑھے۔
وسیم نے ابتدائی تعلیم لاہور کے مشہور ادارے "گورنمنٹ اسلامیہ کالج" سے حاصل کی۔ بچپن سے ہی ان میں کرکٹ کا جنون تھا، لیکن انہیں کسی خاص کوچنگ یا اکیڈمی تک رسائی حاصل نہ تھی۔ وہ اپنے محلّے کے میدانوں میں ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلتے ہوئے پروان چڑھے۔
کرکٹ کیرئر کا آغاز
وسیم اکرم کا ٹیلنٹ اس وقت دنیا کے سامنے آیا جب انہوں نے لاہور میں ایک کرکٹ ٹرائل کے دوران عبدالقادر (سابق لیگ اسپنر) کی توجہ حاصل کی۔ عبدالقادر نے وسیم کو عمران خان کے حوالے کیا، جنہوں نے وسیم کی صلاحیت کو پہچانا اور انہیں قومی ٹیم میں جگہ دلوائی۔
وسیم اکرم نے 1984 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ اپنی پہلی ہی سیریز میں انہوں نے شاندار پرفارمنس دی اور جلد ہی دنیا کے خطرناک ترین فاسٹ باؤلرز میں شمار ہونے لگے۔
وسیم اکرم نے 1984 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔ اپنی پہلی ہی سیریز میں انہوں نے شاندار پرفارمنس دی اور جلد ہی دنیا کے خطرناک ترین فاسٹ باؤلرز میں شمار ہونے لگے۔
عروج کا زمانہ
وسیم اکرم کی باؤلنگ میں رفتار، سوئنگ، اور ذہانت کا امتزاج تھا۔ وہ دنیا کے ان چند باؤلرز میں شامل تھے جو گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرنے کی مہارت رکھتے تھے — خاص طور پر "ریورس سوئنگ" میں وہ ماہر تھے۔
نمایاں کارنامے
1992 کے ورلڈ کپ میں ان کا کردار انتہائی اہم رہا، خاص طور پر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف ان کی دو شاندار وکٹیں پاکستان کی فتح کا سنگ بنیاد بنیں۔
1990s میں وہ کئی سال پاکستان ٹیم کے کپتان بھی رہے۔
ٹیسٹ میں 414 وکٹیں اور ون ڈے میں 502 وکٹیں لے کر وہ دنیا کے چند عظیم ترین باؤلرز میں شامل ہوئے۔
ذاتی زندگی
وسیم اکرم کی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ آئے۔ انہوں نے پہلی شادی 1995 میں ہما وسیم سے کی۔ ہما ایک تعلیم یافتہ اور مہذب خاتون تھیں، جو لندن میں وسیم کی زندگی کا حصہ بنیں۔
بچے
وسیم اور ہما کے دو بیٹے ہیں:
تیمور اکرم
اکبر اکرم
بدقسمتی سے، ہما وسیم 2009 میں بھارت کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئیں۔ ان کی موت وسیم اور ان کے بچوں کے لیے ایک بڑا صدمہ تھی۔
دوسری شادی
2013 میں، وسیم اکرم نے آسٹریلوی نژاد صحافی شنیرا تھامسن سے دوسری شادی کی، جن سے ان کی ملاقات ایک انٹرویو کے دوران ہوئی۔ شنیرا نے اسلام قبول کیا اور پاکستان منتقل ہو گئیں۔ دونوں نے سوشل میڈیا اور عوامی تقریبات میں ایک دوسرے کے ساتھ گہری محبت اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا۔
بیٹی
وسیم اور شنیرا کی ایک بیٹی ہے:
عائلہ اکرم (پیدائش: 2014)
ریٹائرمنٹ اور بعد کی زندگی
وسیم اکرم نے 2003 میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی۔ اس کے بعد وہ کرکٹ کمنٹری، کوچنگ، اور فلاحی کاموں میں مصروف ہو گئے۔ انہوں نے IPL، PSL اور دیگر لیگز میں بطور کوچ بھی خدمات انجام دیں۔
وہ ذیابیطس کے مریض ہیں، اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے "وسیم اکرم فاؤنڈیشن" کے ذریعے فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور صحت و صفائی، خاص طور پر شوگر کے مرض پر کام کیا۔
وہ ذیابیطس کے مریض ہیں، اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے "وسیم اکرم فاؤنڈیشن" کے ذریعے فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور صحت و صفائی، خاص طور پر شوگر کے مرض پر کام کیا۔
وسیم اکرم کی خودنوشت: "سلطان"
2022 میں وسیم اکرم کی خودنوشت "Sultan: A Memoir" شائع ہوئی، جس میں انہوں نے اپنی کرکٹ، ذاتی زندگی، نشے کی عادت ، اور شہرت کے دباؤ کا ذکر بڑی ایمانداری سے کیا۔
عزت اور اعزازات
ہلالِ امتیاز (پاکستان کا اعلیٰ سول اعزاز)
وِزڈن کرکٹر آف دی ایئر
ICC Hall of Fame میں شمولیت
وسیم اکرم نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے عظیم ترین فاسٹ باؤلرز میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی زندگی جدوجہد، کامیابی، محبت، صدمے اور دوبارہ اُبھار کی مکمل کہانی ہے۔ وہ پاکستان کا ایک سرمایہ ہیں جنہوں نے دنیا کو بتایا کہ ایک عام لڑکا، اگر جنون رکھے، تو لیجنڈ بن سکتا ہے۔
0 Comments