کوئی ایسا پاکستانی جو سونا، چاندی، ماما یعقوب، رخسانہ باجی، پا حمید، ڈاکٹرڈھنکنا، چاچا کرمو ٹائم پیس، بشیر فورمین، ماسی برکتے کو نہ جانتا ہو؟
سال 1980 سے پہلے پیدا ہونے والا کوئی بھی پاکستانی ایسا نہیں جو ان کرداروں سے واقف نہ ہو۔ 1982 میں منوں بھائی نے سوناچاندی کے
نام سے ایسا شاہکارلکھا جو پاکستان کی تاریخ میں امر ہو گیا۔ کسی مصنف نے ایک ڈرامے میں اتنے کردار پیدا نہیں کئے جو ناظرین کی یاداشت
میں نقش ہوئے ہوں۔ منوں بھائ کے بقول ڈرامے کے سارے کردار اور انکے بولنے چالنے کا سٹائل انہوں نے حقیقی دنیا سے تلاش کئے اور
انکو ڈرامے میں ڈھالا۔
ایک بار آپ یہ ڈرامہ نئی نسل کو بھی دکھائیں تاکہ انکو اندازہ ہو کہ کم پیسوں کےساتھ گلیمراور قیمتی گھروں گاڑیوں میک اپ اور فلٹر کے بغیر بھی
کیسے لازوال ڈرامے تخلیق ہوتے تھے۔
سونا چاندی ایک ایسا کلاسک پاکستانی ڈراما تھا جس نے 80 کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہو کر لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا تھا۔ اس کی
کہانی ایک ایسے جوڑے(سونااور چاندی) کے گرد گھومتی ہے جو کام کی تلاش میں شہر آتا ہے تاکہ وہ اپنا قرض چکا سکے۔ سونا اور چاندی نامی یہ جوڑا
اپنی سادگی، مذاقیہ انداز اور زندگی سے بھرپور رویے سے ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
ڈرامے
میں سونا اور چاندی کی ملاقات، ان کی جدوجہد، اور ان کے درمیان گہرا رشتہ
قائم ہونا دکھایا گیا ہے۔ ان کی زندگی میں آنے والی مختلف
مشکلات اوران کا ان کا سامنا کرنا، ڈرامے کو مزید دلچسپ بناتا ہے۔
ڈرامے میں بہت سے معاشرتی اور گھریلو مسائل کی عکاسی کی گئی اور دکھایا گیا کہ کیسے ہم اپنے معاملات کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔
سونا
چاندی صرف ایک ڈراما نہیں تھا بلکہ یہ ایک دور تھا۔ اس ڈرامے نے پاکستانی
ڈراموں کی دنیا میں ایک نیا معیار قائم کیا۔ اس کی کامیابی کی کئی
وجوہات تھیں جن میں شامل ہیں:
سادہ اور دلچسپ کہانی: ڈرامے کی کہانی بہت سادہ اور دلچسپ تھی جسے ہر عمر کا انسان آسانی سے سمجھ سکتا تھا۔
مضحکہ خیز کردار: سونا اور چاندی کے کردار بہت مضحکہ خیز تھے اور ان کی باتیں اور حرکتیں لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کر دیتی تھیں۔
معاشرتی مسائل: ڈرامے میں معاشرتی مسائل کو بھی بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا تھا۔
اداکاری کا کمال: حامد رانا اور شیبا ارشد نے سونا اور چاندی کے کردار کو اتنی خوبصورتی سے نبھایا کہ وہ ناظرین کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے بس گئے۔
سونا چاندی کی مقبولیت کی وجوہات
فیملی ڈرامہ: سونا چاندی ایک فیملی ڈرامہ تھا جسے پورے خاندان کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جا سکتا تھا۔
سادگی: ڈرامے کی سادگی اور بے ساختگی نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
موضوعات کی ہم آہنگی: ڈرامے کے موضوعات لوگوں کی روزمرہ زندگی سے قریب سے جڑے ہوئے تھے۔
سونا
چاندی ایک ایسا ڈراما ہے جسے آج بھی اتنے ہی شوق سے دیکھا جاتا ہے جتنا کہ
پہلے دیکھا جاتا تھا۔ یہ ڈراما ہمیں سادگی، محبت اور امید کی ایک نئی
تعریف کرتا ہے۔
ڈرامہ: سونا چاندی
نشر ہونے کی تاریخ:
1982 (پی ٹی وی لاہور سینٹر سے نشر ہوا)
مصنف:
منو بھائی (اصل نام: منیر احمد قریشی)
ہدایتکار:
راشد ڈار
زبان:
اردو / پنجابی
چینل:
پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)
مصنف کے بارے میں
منو بھائی پاکستان کے معروف ڈرامہ نگار، کالم نویس اور شاعر تھے۔ انہوں نے کئی یادگار ڈرامے تحریر کیے جن میں "آشیاں"، "گمشدہ"، "دشت" اور "ساہو" شامل ہیں، مگر "سونا چاندی" ان کا ایک نمایاں ترین کام ہے۔ منو بھائی کی تحریر میں دیہی ثقافت، انسانی ہمدردی، طنز و مزاح، اور سماجی حقیقتوں کی عکاسی خوبصورت انداز میں ہوتی ہے۔
کہانی کا خلاصہ
"سونا چاندی" کی کہانی پنجاب کے ایک دیہاتی جوڑے سونا اور چاندی کے گرد گھومتی ہے، جو حالات کے جبر کے باعث شہر (لاہور) میں نوکری کے لیے آتے ہیں۔ وہ ایک امیر گھرانے کے ہاں بطور خانساماں اور خادمہ کام کرتے ہیں۔
یہ ایک مزاحیہ، مگر دل کو چھو لینے والی کہانی ہے جو دیہاتی معصومیت، خلوص، دیانتداری اور شہروں کی چالاکیوں کے درمیان ایک خوبصورت تضاد کو پیش کرتی ہے۔ سونا اور چاندی اپنے سادہ پن، کھری باتوں اور دیہی طرزِ زندگی سے نہ صرف گھر کے بچوں بلکہ پورے خاندان کا دل جیت لیتے ہیں۔
ڈرامے میں کئی سماجی مسائل کو بھی ہلکے پھلکے انداز میں دکھایا گیا، جیسے طبقاتی تفریق، دیہات و شہر کے فرق، گھریلو ملازمین کے حقوق اور دیہاتیوں کی شہری زندگی میں مشکلات۔
ڈرامے کے کردار
مرکزی کاسٹ شیبا حسن بطور چندی حامد رانا بطور سونا غیور اختر بطور بھائی حمید ایوب خان بطور ماما یعقوب منا لاہوری نواب فراست علی خان کے ڈرائیور کے طور پر معاون کاسٹ خورشید شاہد بطور مہتاب بیگم عاصم بخاری بطور شمس فاروق ضمیر بطور عباس علی خان دردانہ بٹ بطور کاکو دھوبن عارفہ صدیقی بطور چھوٹی بی بی توقیر ناصر بطور پوپا نیلوفر عباسی بطور بیگم اختر اورنگزیب لغاری بطور باو نصیب تمنا بیگم بطور رقیہ رینا بطور زیب جمیل فخری بطور منور سجاد کشور بطور تفضل عابد کشمیری بطور غفور یاسمین طاہر بطور مسز تفضل ثمینہ خالد بطور بتول تانی بیگم بطور بشیرہ طلعت صدیقی بطور بیگم عباس علی شکیلہ قریشی پنکی کے کردار میں عصمت طاہرہ بطور حمیدہ محمد شریف بطور بشیر مسعود اختر بطور چوہدری افضل فراست علی خان کی والدہ کے طور پر نجمہ محبوب |
---|
ڈرامے کی خاص باتیں
دیہی ثقافت کی خوبصورت عکاسی
مزاحیہ مگر سبق آموز مکالمے
دیہاتی لہجہ اور طرزِ گفتار
خلوص اور سچائی کی طاقت
سماجی فرق کے باوجود انسانی تعلقات کی مضبوطی
مقبولیت اور اثر
"سونا چاندی" 1980 کی دہائی کے مقبول ترین فیملی ڈراموں میں شامل رہا۔
سونا اور چاندی کے کردار پاکستان کے ہر گھر میں پہچانے جانے لگے۔
ڈرامے کا انداز، زبان، اور کردار عوام میں بے حد مقبول ہوئے۔
یہ ڈرامہ آج بھی پی ٹی وی کی تاریخ کا ایک سنہرا باب سمجھا جاتا ہے۔
یادگار مکالمے
سونا: "چاندی، اے شہر دے لوگاں نوں ساڈی گل سمجھ کیوں نی آندی؟"
چاندی: "سونا جی، اسی ساڈی مٹی نوں تے اپنے رب نوں نی بھلیا، ایہ گل ای اوہناں نوں چبھدی اے۔"
کہاں دیکھ سکتے ہیں؟
یہ ڈرامہ بعض اوقات پی ٹی وی کلاسک پر نشر کیا جاتا ہے۔ اس کے کچھ حصے یوٹیوب پر بھی دستیاب ہیں۔ پی ٹی وی آرکائیو یا ریڈیو پاکستان کی کلاسک کلیکشن میں اس کے مکمل قسطیں مل سکتی ہیں۔
0 Comments