روحی بانو کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا جن میں تمغۂ حسن کارکردگی بھی شامل ہے، جو انہیں 1981 میں ملا۔ اگرچہ ان کی پیشہ ورانہ زندگی کامیابیوں سے بھرپور تھی، مگر ان کی ذاتی زندگی دکھوں کی طویل کہانی تھی۔ ان کی شادی ناکام رہی، اور وہ ایک اکلوتے بیٹے علی کی ماں بنیں۔ بدقسمتی سے 2005 میں ان کا بیٹا 20 سال کی عمر میں قتل کر دیا گیا، جو ان کے لیے ایک ایسا صدمہ تھا جس سے وہ کبھی باہر نہ نکل سکیں۔ بیٹے کی موت کے بعد روحی شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئیں اور شیزوفرینیا میں مبتلا ہو گئیں۔
ایک وقت ایسا آیا جب وہ مکمل طور پر تنہائی کا شکار ہو گئیں، ان کا گھر ویران ہو گیا، اور وہ لاہور کے فاؤنٹین ہاؤس میں زیر علاج رہنے لگیں۔ شہرت، دولت اور دوست سب چھوڑ گئے، اور وہ خاموشی کے اندھیرے میں ڈوبتی چلی گئیں۔ 25 جنوری 2019 کو روحی بانو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں، اور ان کی وفات بھی ان کی زندگی کی طرح تنہا اور خاموش رہی۔ روحی بانو کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ فنکار صرف تفریح کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک حساس انسان ہوتا ہے، جسے محبت، توجہ اور سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ ایک عہد تھیں، جو درد، فن، اور تنہائی کا مجسمہ بن کر ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
0 Comments