Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نیلو بیگم: پاکستانی فلم انڈسٹری کی نڈر، باوقار اور لازوال اداکارہ

actress-neelo-biography

 نیلو، جو 30 جون 1940 کو سرگودھا کے قریب بھیرہ میں ایک کیتھولک عیسائی خاندان میں سنتھیا الیگزینڈر فرنینڈس کے نام سے پیدا ہوئیں، پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک درخشاں ستارہ تھیں۔ انہوں نے محض 16 برس کی عمر میں 1956 میں ہالی ووڈ فلم "بھوانی جنکشن" سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، جس کے بعد وہ لاہور آ گئیں اور 1957 میں ہدایت کار نذیر نے انہیں اپنی فلم "صابرہ" میں نیلو کے نام سے کاسٹ کیا۔ ان کی حقیقی شہرت 1957 میں ریلیز ہونے والی سپر ہٹ فلم "سات لاکھ" سے ہوئی، جہاں ان پر فلمایا گیا گانا "آئے موسم رنگیلے سہانے" بے حد مقبول ہوا اور انہیں راتوں رات اسٹار بنا دیا۔ 1959 تک وہ صف اول کی ہیروئن بن چکی تھیں اور انہوں نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں میں یکساں طور پر کام کیا۔


نیلو کی زندگی میں ایک اہم اور دلیرانہ موڑ 1965 میں آیا، جب ایران کے شہنشاہ محمد رضا شاہ پہلوی کے دورہ پاکستان پر انہیں ایک ثقافتی شو میں رقص کرنے پر مجبور کیا گیا۔ نیلو نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا، جس پر انہیں دھمکیاں دی گئیں اور انہوں نے خودکشی کی کوشش کی، لیکن خوش قسمتی سے ان کی جان بچ گئی۔ اس جرات مندانہ اقدام نے انہیں عوام میں مزید مقبول بنا دیا اور مشہور ترقی پسند شاعر حبیب جالب نے اسی واقعے سے متاثر ہو کر اپنی لازوال نظم "نیلو" لکھی، جس کے بعد فلم ساز اور ہدایت کار ریاض شاہد نے انہیں شادی کی پیشکش کی۔ نیلو نے ریاض شاہد سے شادی کے وقت کیتھولک عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کیا اور ان کا اسلامی نام عابدہ ریاض رکھا گیا۔ ان کے ہاں تین بچے ہوئے، جن میں سب سے چھوٹے بیٹے شان شاہد نے بعد میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنا نام بنایا۔


1969 میں ریلیز ہونے والی فلم "زرقا" نیلو کے پہلے فلمی دور کی آخری فلم ثابت ہوئی، جو کراچی میں 100 ہفتے چلنے والی پہلی فلم بنی۔ اس کے بعد انہوں نے شادی کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ تاہم، 1972 میں ریاض شاہد کی ناگہانی وفات کے بعد اپنے بچوں کی کفالت کے لیے نیلو کو دوبارہ فلمی دنیا کا رخ کرنا پڑا۔ ان کے دوسرے دور کا آغاز 1974 کی فلم "خطرناک" سے ہوا، جو کراچی میں دوبارہ 100 ہفتے چلنے والی فلم ثابت ہوئی۔ انہوں نے اپنی شاندار اداکاری پر نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا، خاص طور پر فلم "زرقا" میں ان کی لازوال کارکردگی پر۔ نیلو کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے بیٹے شان شاہد کے ساتھ ان کی پہلی اردو فلم "بلندی" (1990) اور پہلی پنجابی فلم "نگینہ" میں بھی اداکاری کرتی نظر آئیں۔ طویل عرصہ کینسر کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد نیلو بیگم 30 جنوری 2021 کو 80 سال کی عمر میں اس جہاں فانی سے کوچ کر گئیں۔ وہ ایک بہترین اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین رقاصہ بھی تھیں، اور ان کی زندگی جدوجہد، ہمت اور فن کی سچی مثال ہے۔

 

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments