سلمان خان نے ’دی گریٹ انڈین کپل شو‘ میں اپنی بیماریوں کا تفصیل سے ذکر کر کے نہ صرف مداحوں کو چونکا دیا بلکہ اپنی زندگی کی ایک ایسی حقیقت سے پردہ اٹھایا جس سے بہت کم لوگ واقف تھے۔ نیٹ فلکس پر نشر ہونے والے اس شو کے پہلے ایپی سوڈ میں سلمان خان مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ پروگرام کے دوران ہنسی مذاق کی فضا میں اچانک جب بات صحت پر آئی تو سلمان نے بڑے سنجیدہ انداز میں اپنی جسمانی تکالیف کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے کئی برسوں سے ’تریجیمینل نیورالجیا‘ (Trigeminal Neuralgia) جیسی انتہائی تکلیف دہ بیماری سے لڑ رہے ہیں۔ یہ ایک نیورولوجیکل بیماری ہے جو چہرے میں شدید درد پیدا کرتی ہے، اور اس بیماری کو "خودکشی کی بیماری" (Suicide Disease) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے درد کی شدت بعض اوقات ناقابلِ برداشت ہو جاتی ہے۔
سلمان خان نے مزید انکشاف کیا کہ ان کے دماغ میں اینیورزم (Brain Aneurysm) بھی موجود ہے، جو کہ خون کی شریان کا ایک کمزور اور پھولا ہوا حصہ ہوتا ہے، اور اگر یہ پھٹ جائے تو جان لیوا دماغی دورے یا فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس خطرناک حالت کے باوجود وہ مسلسل کام کر رہے ہیں اور اپنی صحت کی مسلسل نگرانی بھی کرا رہے ہیں۔ سلمان خان نے یہ بھی ذکر کیا کہ ان کے دماغ میں آرتیریو وینوس مالفارمیشن (AV Malformation) کی تشخیص بھی ہو چکی ہے۔ یہ ایک نایاب نیورولوجیکل مسئلہ ہے جس میں دماغ کی شریانیں اور رگیں غیر معمولی طور پر آپس میں جڑ جاتی ہیں، اور یہ بھی جان لیوا پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سلمان نے یہ بھی کہا کہ ان کے جسم کی ہڈیاں، خاص طور پر پسلیاں (Ribs)، ایکشن سینز کے دوران ٹوٹ چکی ہیں، اور اکثر وہ شدید جسمانی درد کے باوجود کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ "روزانہ میری ہڈیاں ٹوٹتی ہیں، لیکن میں پھر بھی کام کرنے آ جاتا ہوں"۔ یہ بات سن کر شو میں موجود سامعین اور میزبان کپِل شرما بھی خاموش ہو گئے، اور سلمان کی حوصلہ مندی پر داد دی گئی۔
سلمان خان کا یہ انکشاف نہ صرف ان کے مداحوں کے لیے حیران کن تھا بلکہ ایک سبق بھی تھا کہ شہرت اور طاقت کے پیچھے بھی انسانی کمزوریاں اور درد چھپے ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں کا کھلے عام ذکر کر کے سلمان خان نے ایک نئی مثال قائم کی کہ کس طرح ایک سپر اسٹار بھی اپنے مداحوں سے سچ بول کر انہیں حوصلہ اور شعور دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "زندگی میں دکھ بھی ہیں، درد بھی ہے، لیکن کام کرنا اور آگے بڑھنا ہی اصل ہمت ہے۔" ان کا یہ انداز اور سچائی ان کی شخصیت کے ایک اور پہلو کو نمایاں کرتا ہے—ایک انسان جو درد سہتے ہوئے بھی مسکراہٹ بانٹت
ا ہے۔
0 Comments