Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ظ سے شعر، ظ سے اشعار، ظ سے بیت بازی، ظ سے الفاظ

 

ط سے شاعری


حرف 'ظ' کا تعارف

اردو زبان میں حرف 'ظ' ایک منفرد اور خوبصورت حرف ہے۔ یہ اردو حروف تہجی کا سترہواں حرف ہے اور اس کی آواز انگریزی کے 'z' سے ملتی جلتی ہے لیکن زیادہ نرم اور سیٹی جیسی ہوتی ہے۔ عربی الاصل ہونے کی وجہ سے یہ حرف اردو کے کئی اہم الفاظ کا حصہ ہے اور اس کی موجودگی الفاظ کو ایک خاص فصاحت اور بلاغت عطا کرتی ہے۔

'ظ' کی صوتی اہمیت

حرف 'ظ' کی ادائیگی میں زبان کی نوک اوپر کے دانتوں کے پچھلے حصے سے ہلکے سے لگتی ہے اور ہوا اطراف سے نکلتی ہے۔ یہ ایک رگڑنے والی آواز ہے جو "ذ" اور "ض" کی آوازوں سے مختلف ہے۔ اردو میں ایسے بہت کم الفاظ ہیں جو خالصتاً 'ظ' سے شروع ہوتے ہیں، تاہم یہ کئی الفاظ کے درمیان یا آخر میں آتا ہے اور اس کی صحیح ادائیگی سے معنی میں فرق پڑ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، "نظر" (دید) اور "نذر" (تحفہ) میں 'ظ' اور 'ذ' کی موجودگی معنی کو بدل دیتی ہے۔

'ظ' سے بننے والے عام الفاظ

اگرچہ 'ظ' سے شروع ہونے والے الفاظ کم ہیں، لیکن کچھ معروف الفاظ ذیل میں دیے گئے ہیں:

  • ظاہر: آشکار، واضح
  • ظلم: ناانصافی، زیادتی
  • ظریف: مزاحیہ، لطیفہ گو
  • ظفر: کامیابی، فتح
  • ظروف: برتن (ظرف کی جمع)
  • ظن: گمان، خیال

'ظ' کا خطاطی اور جمالیاتی پہلو

اردو خطاطی میں حرف 'ظ' کو خوبصورتی سے لکھا جاتا ہے۔ اس کی شکل میں ایک خاص تناسب اور نفاست پائی جاتی ہے جو اسے دیگر حروف سے ممتاز کرتی ہے۔ نستعلیق خطاطی میں 'ظ' کا خم اور نقطہ ایک دلکش انداز پیش کرتا ہے، جو اردو کی بصری خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے۔

مجموعی جائزہ

حرف 'ظ' اردو زبان کا ایک قیمتی اور منفرد حصہ ہے۔ یہ نہ صرف الفاظ کی خوبصورتی اور معنوی گہرائی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ اس کی صوتیات اور خطاطی بھی اسے ایک خاص مقام دیتی ہے۔ 'ظ' اردو کی عربی اور فارسی جڑوں کا بھی مظہر ہے جو اس زبان کی وسعت اور تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔ اس حرف کی صحیح پہچان اور ادائیگی اردو سیکھنے والوں کے لیے بہت ضروری ہے۔

   ظلم پر شاعری🎵

ظن پر شاعری🎵

 ظریف پر شاعری🎵

ظفر پر شاعری🎵

ظہور پر شاعری🎵

ظاہر پر شاعری 🎵

اس پوسٹ میں بیت بازی کے شوقین افراد کے لئے حرف 💹

  ظ سے شروع ہونے والے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔
 
ظ سے شروع ہونے والے اشعار 

ظلمت کدے میں میرے شبِ غم کا جوش ہے

اک شمع ہے دلیلِ سحر، سو وہ خاموش ہے

نامعلوم

ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی

مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی!

  کلیم عاجز

  

ظاہر یہ کر رہی ہیں شبِ غم کی نزہتیں

کوئی چھپا ہوا میری تنہائیوں میں ہے

شکیل بدایونی

ظلم کے اندھیروں سے تم نہ ہارنا منظر

جب چراغ بجھ جائے، انگلیاں جلا دینا

منظر بھوپالی

ظرفِ آئینہ کہاں اور ترا حسن کہاں​

ہم ترے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے

عبید اللہ علیم

ظاہر وہی الفت کے اثر ہیں اب تک

قربان شہہ جن و بشر ہیں اب تک

نامعلوم

  

ظلم کا راج ہے , مظلوم سر کٹاتے ہیں
زمین پہ اب بھی وہی کربلا کا عالم ہے

اتباف ابرک

ظلمت-شب میں زندہ رہنے کی
ایک تکنیک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاگتے رہنا

جمیل گھٹوالہ

ظلم کر ظلم اگر لطف دریغ آتا ہو

تو تغافل میں کسی رنگ سے معذور نہیں

غالب

ظلم بھی ہو گا بھلا اس سے زیادہ کوئی

درد قائم ہے مگر اشک نہیں مِلتے اب

شوزب حکیم

  

ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی

نامعلوم

ظاہر کہ باطن اول کہ آخر

اللہ اللہ اللہ اللہ


میر تقی میر


👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇

  مین صفحے پر جانے کے لئے کلک کریں


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments