Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقع پر ضروری پیغام

Blood Pressure

یقیناً! ذیل میں "بلڈ پریشر کے عالمی دن" کے موقع پر ایک جامع مضمون پیش کیا جا رہا ہے جس میں بلڈ پریشر کی وجوہات، نقصانات، احتیاطی تدابیر، علاج اور اس کی نارمل حدود پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے


بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقع پر ضروری پیغام

ہر سال 17 مئی کو دنیا بھر میں بلڈ پریشر کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ ہائی بلڈ پریشر  کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے، اس کی پیچیدگیوں سے آگاہی دی جا سکے، اور بروقت احتیاطی اقدامات کو فروغ دیا جا سکے۔ بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ اکثر اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور یہ دل، گردے، آنکھوں اور دماغ کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔



بلڈ پریشر کیا ہے؟
بلڈ پریشر اس قوت کو کہتے ہیں جو خون، شریانوں کی دیواروں پر ڈال رہا ہوتا ہے جب دل خون کو پمپ کرتا ہے۔ اسے دو حصوں میں ناپا جاتا ہے

سِسٹولک  جب دل سکڑتا ہے اور خون کو دھکیلتا ہے۔

ڈایاسٹولک  جب دل آرام کی حالت میں ہوتا ہے۔


بلڈ پریشر کی نارمل حدود

بلڈ پریشر کی پیمائش دو نمبروں پر مشتمل ہوتی ہے: پہلا نمبر سسٹولک پریشر (جب دل سکڑ کر خون دھکیلتا ہے) اور دوسرا نمبر ڈایاسٹولک پریشر (جب دل آرام کرتا ہے)۔ صحت مند بالغ افراد کے لیے نارمل بلڈ پریشر 120/80  سے کم ہوتا ہے۔ اگر سسٹولک 120–139 یا ڈایاسٹولک 80–89 کے درمیان ہو تو اسے پری ہائپرٹینشن کہتے ہیں، جو ہائی بلڈ پریشر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جب سسٹولک 140–159 یا ڈایاسٹولک 90–99 ہے تو اسے ہائی بلڈ پریشر (مرحلہ 1) اور سسٹولک ≥160 یا ڈایاسٹولک ≥100 کو ہائی بلڈ پریشر (مرحلہ 2) قرار دیا جاتا ہے۔ 180/120 یا اس سے زائد پر فوری طبی امداد درکار ہوتی ہے۔ اس لیے بلڈ پریشر کو باقاعدگی سے چیک رکھنا اور 120/80 کے قریب حدود میں برقرار رکھنا طویل المدتی صحت کے لیے ضروری ہے۔



بلڈ پریشر کی وجوہات
بلڈ پریشر کی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں

وراثت: خاندان میں ہائی بلڈ پریشر کی تاریخ ہونا۔

ذیابیطس: شوگر کے مریضوں میں بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

موٹاپا: جسمانی وزن زیادہ ہونا۔

کم ورزش: سست طرزِ زندگی۔

زیادہ نمک کا استعمال: نمکین غذا بلڈ پریشر بڑھاتی ہے۔

ذہنی دباؤ: مسلسل پریشانی یا تناؤ۔

نشہ آور اشیاء: تمباکو، شراب یا کیفین کا زیادہ استعمال۔


بلڈ پریشر کے نقصانات

ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے درج ذیل خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں

دل کا دورہ 

فالج 

گردوں کی خرابی 

آنکھوں کی بینائی متاثر ہونا

دل کی بڑھوتری یا کمزوری



احتیاطی تدابیر

متوازن غذا: کم نمک، کم چکنائی اور زیادہ پھل و سبزیاں استعمال کریں۔

باقاعدہ ورزش: روزانہ کم از کم 30 منٹ چہل قدمی کریں۔

وزن پر قابو: صحت مند وزن برقرار رکھیں۔

تمباکو نوشی سے پرہیز: سگریٹ نوشی سے مکمل اجتناب کریں۔

ذہنی دباؤ سے بچاؤ: ریلیکسیشن، مراقبہ یا نماز کے ذریعے سکون حاصل کریں۔

بلڈ پریشر کی مانیٹرنگ: وقتاً فوقتاً بلڈ پریشر چیک کرائیں۔



علاج
اگر بلڈ پریشر مسلسل زیادہ رہتا ہے تو مندرجہ ذیل اقدامات ضروری ہیں:

دوائیوں کا استعمال: ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوا کا باقاعدہ استعمال۔

معالج سے مشورہ: باقاعدگی سے چیک اپ کرانا۔

طرز زندگی میں تبدیلی: خوراک، نیند اور ورزش کے معمولات میں بہتری لانا۔

نمک اور چکنائی سے پرہیز


نتیجہ
بلڈ پریشر ایک سنجیدہ مگر قابلِ کنٹرول مسئلہ ہے۔ عالمی یومِ بلڈ پریشر کا مقصد صرف آگاہی پیدا کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو عملی اقدامات کی طرف راغب کرنا ہے۔ اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں صحت مند عادات اپنائیں، تو ہم نہ صرف بلڈ پریشر بلکہ اس سے جڑی دیگر بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، صحت سب سے بڑی دولت ہے۔


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments