Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کیا زندہ انسانوں کے جسم سے روشنی نکلتی ہے؟

Ultra-Weak Photon Emission (UPE)

"Ultra-Weak Photon Emission (UPE)"

کیا واقعی انسان کے جسم سے روشنی خارج ہوتی ہے؟  

سائنس کے مطابق، زندہ انسانوں کے جسم سے واقعی ایک نہایت مدھم روشنی خارج ہوتی ہے جسےالٹر ویک فوٹو ایمیشن کہا  کہا جاتا ہے۔ یہ روشنی انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتی، لیکن انتہائی حساس کیمرے اور فوٹون ڈیٹیکشن آلات کے ذریعے اس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ جاپانی سائنسدان کوبایاشی اور ان کے ساتھیوں نے 2009 میں ایک تحقیق میں ثابت کیا کہ انسانی جسم — خاص طور پر چہرہ — دن کے مختلف اوقات میں مخصوص انداز سے روشنی خارج کرتا ہے۔ یہ روشنی جسم میں جاری میٹابولک سرگرمیوں کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی جب خلیات توانائی پیدا کرنے کے لیے آکسیجن کے ساتھ کیمیائی تعامل کرتے ہیں، تو اس دوران انتہائی مدھم فوٹونز خارج ہوتے ہیں۔ اس عمل کو بایولوجیکل لائٹ یا بایوفوٹون ایڈمیشن بھی کہا جاتا ہے۔

ایک اور تحقیق  سال  کے مطابق انسانی جسم سے روشنی کی شعائیں  خارج ہوتی ہے اور اس کا تعلق جسم کے اندر ہونے والے  اور دیگر حیاتیاتی عمل سے ہوتا ہے۔ جیسے ہی انسان فوت ہوتا ہے، جسم میں موجود خلیاتی سرگرمیاں رک جاتی ہیں، اور نتیجتاً یہ روشنی بھی بتدریج ختم ہو جاتی ہے۔ یوں سائنسی لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ انسان کے زندہ جسم سے ایک مخصوص نوعیت کی روشنی خارج ہوتی ہے جو خالصتاً کیمیائی و حیاتیاتی عمل کا نتیجہ ہے، اور مرنے کے بعد یہ روشنی مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ اس مظہر پر مختلف سائنسی تحقیقات موجود ہیں جو اس حقیقت کو ثابت کرتی ہیں کہ زندگی کے ساتھ توانائی اور روشنی جڑی ہوئی ہے، اور موت کے ساتھ وہ خاموش ہو جاتی ہے۔

یہ روشنی اتنی مدھم ہوتی ہے کہ انسانی آنکھ اسے دیکھنے کے قابل نہیں ہوتی، لیکن انتہائی حساس آلات جیسے کہ فوٹون ملٹی پلائر کیمرے کے ذریعے اس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔



 کیا مرنے کے بعد یہ روشنی ختم ہو جاتی ہے؟


جی ہاں، سائنس کے مطابق مرنے کے بعد یہ روشنی ختم ہو جاتی ہے۔ جب انسان مر جاتا ہے تو
 
جسم میں میٹابولزم رک جاتا ہے۔

خلیاتی سرگرمیاں بند ہو جاتی ہیں۔

توانائی کی پیداوار رک جاتی ہے۔

نتیجتاً (مدھم روشنی) آہستہ آہستہ مکمل طور پر ختم ہو  

جاتی ہے۔



 

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments