Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ایول ڈیڈ اور وی سی آر کی راتیں: 80 کی دہائی کا ڈر اور دلکشی

movie-evil-dead-1981

پرانے دنوں کی باتیں: وی سی آر، ہارر فلمیں اور ایک رات کی دہشت

یاد ہے جب محلے میں ایک ہی وی سی آر ہوتا تھا؟ اور جو کرائے کی دکان سے کیسٹس لا کر سب کو بلایا کرتا؟

ایول ڈیڈ جیسی فلمیں، جنہیں رات کے اندھیرے میں دیکھا جاتا، جب ارد گرد مکمل خاموشی ہوتی، اور چھت پر کوئی بلی بھی چلتی تو دل دھڑک جاتا۔

کسی کے نانا جی یہ فلم آدھی دیکھ کر اٹھ جاتے، کہ "یہ تو شیطانی چیزیں ہیں"، اور نوجوان ہنستے، مگر دل اندر سے تھوڑا تھوڑا ڈر بھی رہا ہوتا۔


📼 وی سی آر کا جادو اور ڈراونی راتیں

یاد ہے جب محلے میں کسی ایک گھر میں وی سی آر آتا تھا تودکان والے سے جب بھی ڈراونی فلم مانگی جاتی تھی تو وہ ایول ڈیڈ پکڑا دیتا تھا اور وہ فلم اتنی دیکھی کہ زبانی یاد ہو گئ۔ رات کو  کمرے میں اندھیرا کرکے ہارر فلمیں دیکھنے کا اپنا ہی مزہ تھا۔

باہر ہولے ہولے ہوا چل رہی ہوتی، کتے دور کہیں بھونک رہے ہوتے، اور اندر فلم کے مناظر:

"چڑیلیں اور بھوت،
ویران کیبن،
جنگل کی خاموشی،
اور اچانک دروازہ خودبخود کھل جانا...

یہ سب کچھ صرف اسکرین پر نہیں، دل میں دھڑکن بن جاتا۔

فلم دیکھنے کے بعد جب صحن میں واپس جا کر چارپائی پر لیٹتے، تو چھت کے کونوں پر سائے عجیب لگنے لگتے۔

نانی اماں دعائیں پڑھنے کا کہتیں:

پتر! یہ سب فلمیں دیکھنے کی چیز نہیں ہوتیں۔ شیطان ناں بیدار ہو جائے۔

لیکن اگلی ہفتے کوئی اور ہارر فلم پھر وی سی آر پر لگی ہوتی، اور نوٹ کرنے کی بات یہ ہے
ہمیں ڈر بھی لگتا تھا، اور مزہ بھی آتا تھا۔

سوچیے، ایک طرف امریکی فلم کا جنگل، کیبن اور شیطانی کتاب... اور دوسری طرف ہمارے ہاں کچی گلیاں، بجلی کا بار بار جانا، اورپرانے گھر اور حویلیاں۔ سب کچھ ہی خوفناک تھا۔ 

ہم اپنے ہی انداز میں فلم سے جڑ جاتے تھے۔ اور یہی تو نوستالجیا کا حسن ہے — کہ ہر خوف، ہر ہنسی اور ہر لمحہ یاد بن کر دل میں بسا رہتا ہے۔

ایول ڈیڈ (1981) – ایک خوفناک کلاسک کا سفر

پرانے وقتوں کی باتیں، ایک ڈراونی فلم اور یادگار راتیں

 ۔80 کی دہائی کا پاکستان... جب شام ڈھلے سب لوگ چھتوں پر آ جایا کرتے تھے۔ رات کو نانی اماں کے ساتھ صحن میں چارپائی پر لیٹے ستارے گنتے تھے۔ اور کہیں رات گئے، جب بچے سو چکے ہوتے، بڑے اپنے دوستوں کے ساتھ "وی سی آر" پر فلمیں دیکھتے تھے۔ انہی فلموں میں سے ایک تھی: "The Evil Dead (1981)" — ایک ایسی فلم جس نے اپنے وقت میں خوف کی نئی تعریف قائم کی۔


🎬 فلم کا پس منظر: ایک کم بجٹ کی عظیم تخلیق

 ایول ڈیڈ کو سم رائمی نے ڈائریکٹ کیا تھا، اور یہ ان کی پہلی فلم تھی۔ بجٹ صرف $375,000 تھا، لیکن تخلیقی ذہن، نئی تکنیکس اور بے مثال وژن نے اسے ایک کلٹ کلاسک بنا دیا۔

اداکاروں میں نمایاں نام ہے: Bruce Campbell جنہوں نے "Ash Williams" کا کردار ادا کیا — ایک ایسا کردار جو آگے چل کر ہارر کی دنیا کا ہیرو بن گیا۔


🧟 کہانی کا خلاصہ

کہانی پانچ نوجوانوں کی ہے جو چھٹیاں منانے ایک سنسان، ویران کیبن میں جاتے ہیں۔
یہ کیبن جنگل کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ وہاں وہ ایک پراسرار کتاب " اور ایک آڈیو ٹیپ ڈھونڈتے ہیں، جس میں پراسرار منتر ریکارڈ کی گئی ہوتی ہیں۔

جب یہ ٹیپ چلائی جاتی ہے، تو ایک شیطانی قوت  بیدار ہو جاتی ہے۔ پھر ایک ایک کر کے تمام کردار اس شیطانی روح کے قبضے میں آتے جاتے ہیں۔

کہانی کا مرکزی کردار اش ولیمز  آخر میں تنہا بچتا ہے، مگر وہ بھی مکمل محفوظ نہیں ہوتا۔ فلم کا اختتام ایک کھلے خوف پر ہوتا ہے — جہاں ناظرین کو یہ احساس ہوتا ہے کہ کچھ بھی ممکن ہے، اور کچھ بھی محفوظ نہیں۔


🩸 فلم کی خاص باتیں

فلم میں استعمال ہونے والے اسپیشل ایفیکٹس، خون اور میک اپ، اتنے جاندار تھے کہ ناظرین کو وہم ہوتا کہ یہ سب سچ ہے۔

 کا کیمرہ پوائنٹ آف ویو  سے فلمانا — ایک نئی تکنیک تھی جس نے اس فلم کو انوکھا بنایا۔

اگرچہ پہلی فلم زیادہ سنجیدہ اور خالص ہارر تھی، مگر بعد میں آنے والے سیکوئلز میں اسی کردار کو تھوڑے مزاح کے ساتھ پیش کیا گیا۔ لیکن 1981 کا اصل  — ایک خالص، سنگین اور دم بخود کر دینے والا تجربہ تھا۔

 

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments