حریم فاروق پاکستان کی ایک باصلاحیت اور ہمہ جہت فنکارہ ہیں جنہوں نے اداکاری، پروڈکشن اور ماڈلنگ کے میدان میں اپنا لوہا منوایا۔ وہ نہ صرف اپنی خوبصورتی اور دلکش شخصیت کے لیے جانی جاتی ہیں بلکہ ان کی اداکاری میں بھی ایک خاص نکھار ہے جو انہیں دیگر فنکاروں سے ممتاز بناتا ہے۔
حریم فاروق کی پیدائش 26 مئی 1992 کو اسلام آباد، پاکستان میں ہوئی۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اسلام آباد سے حاصل کی۔ بعدازاں وہ کراچی شفٹ ہو گئے۔ حریم نے قائد اعظم یونیورسٹی سے سوشیالوجی اور جرنلزم میں بیچلز ڈگری حاصل کی ۔ اداکاری کا شوق انہیں دورانِ تعلیم ہی پیدا ہوا، اور انہوں نے تھیٹر سے اپنے فن کا آغاز کیا۔
حریم فاروق نے اپنے کیریئر کا آغاز تھیٹر سے کیا، جہاں انہوں نے شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے The Mousetrap میں شاندار اداکاری کی۔ اس کے بعد انہوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔
حریم نے 2013 میں فلم سیّا ہاہ سے اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی، جس میں ان کے کام کو خوب سراہا گیا۔ بعدازاں وہ فلم ڈوبارا پھر سے، پینکی میم صاحب اور ہیرا مانیکا جیسی فلموں میں جلوہ گر ہوئیں۔
حریم فاروق نے کئی مشہور ٹی وی ڈراموں میں بھی اداکاری کی جن میں موسم، میرے ہم دم میرے دوست، سانسیں، دیا جلے اور تم سے نہیں ہوگا شامل ہیں۔ ان کی اداکاری میں گہرائی اور جذبات کی ترجمانی قابلِ تعریف ہے۔
حریم فاروق پاکستان کی چند پہلی خواتین میں سے ہیں جنہوں نے فلم پروڈکشن میں بھی قدم رکھا۔ وہ IRK Films کی شریک بانی ہیں۔ ان کی پروڈیوس کردہ فلم جانان ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی، جس نے بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل کی۔
حریم فاروق ایک خوشحال اور تعلیمی پس منظر رکھنے والے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے والد پروفیسر ہیں جبکہ والدہ ڈاکٹر ہیں۔ وہ اپنے گھر والوں کے بہت قریب ہیں اور اکثر اپنے انٹرویوز میں اپنے والدین کا ذکر فخر سے کرتی ہیں۔
حریم فاروق کے حوالے سے اکثر میڈیا میں چہ مگوئیاں ہوتی رہی ہیں، لیکن انہوں نے اب تک شادی نہیں کی۔ وہ غیر شادی شدہ ہیں اور ان کے کوئی بچے نہیں ہیں۔ حریم فاروق کا ماننا ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی پر مکمل توجہ دے رہی ہیں اور جب وقت آئے گا، وہ زندگی کے اس نئے باب کا بھی آغاز کریں گی۔
حریم فاروق ایک باوقار، ذہین اور پرعزم فنکارہ ہیں جنہوں نے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنی محنت، لگن اور صلاحیتوں سے اپنی شناخت بنائی ہے۔ وہ نئی نسل کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کا سفر اب بھی جاری ہے، جو مستقبل میں مزید کامیابیوں کی نوید دیتا ہے۔
0 Comments