Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

علی الغامدی۔ یتیموں کا والد

Al Ghamdi

شادی کو تیرہ سال گذر چکے تھے۔ اللہ نے انہیں اولاد جیسی نعمت سے محروم رکھا تھا۔ مگر وہ ہر حال میں شکر گذار تھے۔

ایک افریقی ملک کے سفر کے دوران انہوں نے افریقی بچوں کی حالت زار دیکھی تو دل میں خیال آیا کہ اگر اللہ نے اولاد نہیں دی تو کیوں نہ یتیم بچوں کو اپنی اولاد بنا لیا جائے۔ان کی اہلیہ نے بھی ان کے مشن میں بھرپور ساتھ دیا۔ اور پھر  اللہ نے انہیں ایک بیٹے اور تین بیٹیوں سے نوازا۔

بس پھر اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لئےانہوں نے اپنی زندگی اور دولت کا بیشتر حصہ دنیا بھر کے یتیم بچوں اور غریب خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دیا ہے۔ 
علی الغامدی ایک سعودی مخیر شخصیت ہیں جنہیں "یتیموں کا باپ" کے لقب سے جانا جاتا ہے۔

علی الغامدی کا تعلق سعودی عرب کے شہر الباحہ سے ہے، لیکن ان کی پرورش جدہ میں ہوئی۔  ایک افریقی ملک کے سفر کے دوران انہوں نے شدید غربت اور یتیم بچوں کی حالت زار دیکھی، جس نے ان کے دل کو جھنجھوڑ دیا۔ اسی لمحے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی ان بچوں کی مدد کے لیے وقف کریں گے۔ انہوں نے کویتی مخیر عبدالرحمن السمیط سے متاثر ہو کر فلاحی کاموں کا آغاز کیا اور ابتدا میں غریب بچوں کے لیے تعلیمی سہولیات فراہم کیں۔


علی الغامدی نے اپنی زندگی کے دوران دنیا بھر میں 7,000 سے زائد یتیم بچوں اور 2,000 سے زائد خاندانوں کی کفالت کی ہے۔ انہوں نے افریقہ کے مختلف ممالک میں 20 یتیم خانے، پانچ اسکول، ایک ہسپتال اور ایک کلینک قائم کیے ہیں۔ ان کا ایک دفتر یوگنڈا میں بھی ہے جہاں سے وہ اپنی فلاحی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

علی الغامدی نے اپنی فلاحی سرگرمیوں کے لیے ذاتی قربانیاں بھی دی ہیں۔ انہوں نے اپنی دولت کے بیشت حصے سے یتیم بچوں کی مدد کی اور اپنی ذاتی ضروریات کو محدود کیا۔

علی الغامدی کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ انہیں "یتیموں کے والد" کے لقب سے نوازا گیا ہے اور ان کی فلاحی سرگرمیوں کو مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پذیرائی ملی ہے۔

علی الغامدی کی زندگی اس بات کا عملی نمونہ ہے کہ ایک فرد بھی دنیا میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ ان کی خدمات انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments