پاکستانیوں کھاو پیو اور موج کرو نہیں تو مودی کی گولی تو ہے ہی سہی۔۔۔ ان سارے بیانات سے یہ بات تو ثابت ہے کہ جب بھی الیکش آتا ہے مودی پاکستان کی مخالفت پر انتخابی مہم چلاتا ہے ۔ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ اگر خدانخواستہ پاکستان نہ ہوتا تو مودی الیکشن کیسے لڑتا۔
بھارت میں ایک بار پھر انتخابی ڈھول بجا، اور ایک بار پھر پاکستان دشمنی کی تھاپ پر نریندر مودی اقتدار کے سنگھاسن تک پہنچ کی کوشش میں ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے: کیا یہ جیت واقعی عوامی خدمت، کارکردگی یا وژن کی جیت ہے — یا پھر ایک بار پھر پاکستان کا خوف بیچ کر ووٹ خریدنے کا کامیاب ہنر؟
مودی سرکار کی مہم کا مرکزی نکتہ کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں تھا، نہ ہی غربت، تعلیم یا صحت پر کوئی ٹھوس منشور۔ مرکزی بیانیہ تھا "دشمن پاکستان"۔ اس بیانیے کو جلا دینے کے لیے "پہلگام کا فری فالس آپریشن" لانچ کیا گیا — ایک ایسی کارروائی جس کی بنیاد پر گودی میڈیا نے پاکستان کے خلاف خطرناک مہم چلائی ، لیکن جلد ہی اس کی حقیقت پوری دنیا کے سامنے آ گئی۔
اندرونی رپورٹوں اور عالمی تجزیہ نگاروں کے مطابق، پہلگام میں جو دہشت گردی ہوئی اس میں کہیں بھی پاکستان کا ہاتھ نہیں بلکہ پاکستان نے تو تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ لیکن مودی نے الیکشن کے چکر میں اپنی عوام کو دھوکہ دینے کے لئے پاکستان پر حملہ کر دیا اور ہمارے بہت سے معصوم شہری اور بچے شہید ہو گئے۔
پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ جب دونوں ممالک آمنے سامنے آئے، تو پاکستان نے کس سنجیدگی، عسکری مہارت اور حکمتِ عملی سے نہ صرف اپنے دفاع کو یقینی بنایا، بلکہ بھارت کے جارحانہ عزائم کو پسپا کر کے ایک واضح برتری کا پیغام دیا۔ اسکے بہت سی فوجی تنصیبات کو تباہ کیا اور اسکے مہنگے ترین رافیل، میراج اور سخوئی طیارے مار گرائے ۔ مزید پاکستان نے بھارت کے فخر ایس 400 کو بھی اڑا کر رکھ دیا۔
یہ صرف جنگی کامیابی نہیں تھی، یہ ایک سفارتی فتح بھی تھی۔ عالمی سطح پر پاکستان کو ذمہ دار ریاست کے طور پر سراہا گیا، جبکہ بھارت کو اپنی جلد بازی، غلط دعووں اور داخلی افراتفری کا سامنا کرنا پڑا۔
مودی حکومت آج ایک بار پھر اقتدار میں ضرور ہے، لیکن اس بار اُن کے چہرے پر پریشانی کے سائے گہرے ہیں۔ ملک کی معیشت بحران کا شکار ہے، بے روزگاری ریکارڈ سطح پر ہے، اقلیتوں میں خوف اور غصہ بڑھتا جا رہا ہے، کسان بار بار سڑکوں پر نکلتے ہیں، اور نوجوانوں کے پاس خوابوں کے سوا کچھ نہیں بچا۔
ایسے میں پاکستان کا استعمال صرف ایک سیاسی چال ہے — پرانی، آزمودہ، اور اب شکست خوردہ۔ لیکن پاکستان اب وہ نہیں جو خاموش تماشائی بنے بیٹھا رہے۔ ہم نے نہ صرف اپنی عسکری صلاحیت دکھائی ہے، بلکہ اب ہماری نظریں امن، ترقی اور استحکام پر مرکوز ہیں۔
مودی کی جیت اگر نفرت پر ہے، تو یاد رکھیے:
نفرت کبھی ترقی کا سبب نہیں بنتی۔
اور خوف کی بنیاد پر قائم حکومتیں ایک دن اپنے ہی بوجھ سے گر جاتی ہیں۔
پاکستان کو اس وقت ہوش سے کام لینا ہوگا، اشتعال سے نہیں۔ ہمیں سفارت، تعلیم، معیشت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنا ہے تاکہ ہم اپنی قوم کو مستقبل کی طاقت بنائیں۔
ترقی ہمیشہ امن اور محبت سے ہوتی ہے نفرت سے نہیں اور مودی سرکار کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی۔
0 Comments