Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

برٹش ائیر لائن فلائٹ 5390

 سال 1990 میں، برٹش ایئرویز کی فلائٹ 5390 پر ونڈ اسکرین کا ایک پینل 17,000 فٹ کی بلندی پر گرا، جس کی وجہ سے کاک پٹ ڈیکمپریس ہو گیا اور اس کا کپتان اڑ کر باہر نکل گیا اور معاون پائلٹ نے فوری طور پر پاوں سے پکڑ کر کافی دیر تک سنبھالے رکھا۔

 موت سے معجزاتی واپسی: جب پائلٹ 17 ہزار فٹ کی بلندی پر آسمان میں لٹک گیا!"

یہ کوئی فلمی کہانی نہیں، یہ حقیقت ہے۔
تاریخ تھی 10 جون 1990۔
برٹش ایئرویز کی پرواز 5390 انگلینڈ سے سپین اپنی معمول کی بلندی، 17 ہزار فٹ پر محوِ پرواز تھی۔ صبح کے ساڑھے آٹھ بج رہے تھے۔ سورج چمک رہا تھا، آسمان صاف تھا، سب کچھ بالکل نارمل لگ رہا تھا۔ جہاز کو42 سالہ کپتان ٹموتھی لانکاسٹراڑا رہے تھے اور ان کے ساتھی پائلٹ انتالیس سالہ ایچی سن تھے۔ جہاز منزل کی جانب محو پرواز تھا اورانگلینڈ کے علاقے ڈیڈکوٹ پر پرواز کررہاتھا کہ ایک ایسا لمحہ آیا، جس نے پورے جہاز کو ہلا کر رکھ دیا!
فلائٹ اٹنڈنٹ نائیجل اوگڈن کیبن میں داخل ہو رہا تھا کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا —
پائلٹ ٹم لانکسٹرکی سائیڈ کی  ونڈ سکرین دھماکے سے پھٹ گئی!
شدید ہوا کا دباؤ پلک جھپکتے میں پائلٹ ٹِموتھی لانکاسٹر کو کاک پٹ سے کھینچ کر باہر لے گیا — اور وہ جسمانی طور پر جہاز سے باہر لٹکنے لگا!
یقین کرنا مشکل ہے، لیکن یہ سچ ہے۔
پائلٹ کی صرف ٹانگیں کاک پٹ میں تھیں، باقی جسم آسمان میں، برفانی ہواؤں میں، تیز رفتار ہوا کے رحم و کرم پر تھا۔
ہر لمحہ موت کا سامنا، ہر سیکنڈ ایک قیامت!
مگر یہاں کہانی نے ایک ڈرامائی موڑ لیا —
جہاز کے باقی عملے نے گھبراہٹ کی بجائے غیر معمولی حاضر دماغی کا مظاہرہ کیا۔
دو فلائٹ اٹینڈنٹس نے دوڑ کر پائلٹ کی ٹانگیں مضبوطی سے پکڑ لیں تاکہ وہ مکمل باہر نہ گِر جائے۔
جہاز کے کیبن میں ہوا کا دباو بڑھنے لگا اور آٹو پائلٹ مقطع ہو گیا اور جہاز نیچے کی جانب تیزی سے گرنے لگا۔
اسی وقت کو پائلٹ ایچیسن نے ایمرجنسی لینڈنگ کا فیصلہ کیا — ایک ایسا فیصلہ جو سیکنڈز میں لیا جانا تھا اور جانیں بچانے والا ثابت ہوا۔
مسافروں میں گھبراہٹ اور بےچینی پیدا ہو گئی تھی۔ 
پورے بیس منٹ تک پائلٹ یخ بستہ ہواؤں میں، ہوش و حواس کھو چکا، برف کی کاٹتی لہروں سے لڑتا رہا — جہاز کے باہر، زندہ مگر بے سدھ۔
آخر کار، سب کی کوششیں رنگ لائیں۔
جہاز نے ایک کامیاب ایمرجنسی لینڈنگ کی — اور معجزانہ طور پر، پائلٹ بچ گیا!
تحقیقات سے یہ ناقابلِ یقین حقیقت سامنے آئی کہ ونڈ سکرین کے بولٹ مناسب طریقے سے ٹائٹ نہیں کیے گئے تھے۔ صرف چند سکرو کی لاپرواہی نے سینکڑوں جانیں داؤ پر لگا دی تھیں۔
سب سے بڑی بات یہ کہ اتنے بڑے حادثے کے باوجود پائلٹ کو فروسٹ بائٹ اور چند فریکچرز کے سوا کچھ نہیں ہوا —
لیکن وہ منظر، وہ بیس منٹ، اور وہ ہوا میں لٹکا انسان — تاریخ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو گئے۔

ایک ناقابلِ یقین مگر سچی کہانی، جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments