علی زریون: ایک حساس دل، ایک باکمال شاعر
علی زریون پاکستان کے جدید اردو ادب کا ایک معتبر اور روشن نام ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف جذبات کی سچّی عکّاسی کرتی ہے بلکہ معاشرتی شعور، فکری گہرائی، اور انفرادیت سے بھرپور ہے۔ وہ نوجوان نسل کے دلوں کی آواز بن چکے ہیں، خاص طور پر اپنی نظموں، غزلوں اور آزاد فکر کے اظہار کے ذریعے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
علی زریون 1983 میں فیصل آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام علی ہے جبکہ "زریون" قلمی نام کے طور پر اپنایا گیا۔ اُن کا تعلق ایک علمی و ادبی ماحول سے تھا، جس نے ان کے اندر فنونِ لطیفہ، بالخصوص شاعری سے محبت پیدا کی۔ ابتدائی تعلیم فیصل آباد میں مکمل کی۔ علی زریون نے صرف پرائمری تک تعلیم حاصل کی اور پھر قرآن حفظ کیا۔ ایک انٹرویو میں علی زریون نے بتایا کہ انہوں نے اردو بچپن میں ڈائجسٹ اور عمران سیریز وغیرہ پڑھ کر سیکھی۔
علی زریون نے شاعری 1998 میں شروع کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ آجکل کوئی بھی مشاعرہ انکے بغیر ادھورہ ہوتا ہے۔ بہت سے بڑے شاعر ان کی موجودگی میں مشاعرے میں شرکت سے انکار کر دیتے ہیں۔
شاعر بننے سے پہلے علی زریون نے حبیب بنک لمیٹڈ اور زونگ میں جاب بھی کی اور اپنا پبلشنگ کا کاروبار بھی کیا مگر پھر انہیں اندازہ ہوا کہ ان کی قسمت میں شاعر بننا ہی لکھا ہے اور پھر وہ شاعر بن گئے۔
محبت کے بارے میں زکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکا پہلا کرش تب ہوا جب وہ نرسری کلاس میں تھے۔اور ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ہاں وہ محبت کرتے ہیں اور انکی شاعری بھی محبت کی وجہ سے ہے۔
علی زریون کی عمری اس وقت 42 سال ہے اور وہ ابھی تک غیر شادی شدہ ہیں۔
ادبی سفر اور کیریئر
علی زریون نے شاعری کا آغاز نوجوانی میں کیا، مگر جلد ہی ان کا کلام مشاعروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے مقبول ہونے لگا۔ ان کی شاعری میں رومانویت، احتجاج، انسان دوستی، اور جدید سیاسی و سماجی شعور کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کئی قومی و بین الاقوامی مشاعروں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اپنی خاص آواز، لب و لہجہ، اور بے ساختہ انداز بیان کے باعث سامعین کو مسحور کیا۔ علی زریون کی نظمیں اور غزلیں نہ صرف اردو ادب کے قارئین بلکہ عام نوجوانوں میں بھی بے حد مقبول ہیں۔
جون الیا اور علی زریون
کافی عرصے تک لوگ یہ سمجھتے تھے کہ علی زریون جون ایلیا کے بیٹے ہیں ۔ایسا اس لئے ہوا کہ جون ایلیا کے حقیقی بیٹے کا نام زریون ایلیا تھا اور اس نسبت سے لوگ سمجھتے تھے کہ علی زریون جون ایلیا کے بیٹے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔ علی زریون نے خود بھی بہت سے انٹرویوز میں بتایا کہ وہ جون ایلیا کے بیٹے نہیں ہیں۔
شعری انداز اور موضوعات
علی زریون کی شاعری کا دائرہ کار وسیع ہے۔ وہ محبت، بغاوت، فلسفہ، تنہائی، قوم پرستی اور معاشرتی ناانصافی جیسے موضوعات پر لکھتے ہیں۔ ان کے مشہور اشعار اور نظموں میں سماج کے تلخ حقائق کو نرم الفاظ میں بیان کرنے کی خاص مہارت دیکھی جا سکتی ہے۔
"ہم ایسے لوگ ہیں جو بھول جاتے ہیں خود کو بھی،
مگر کسی کا دیا ہوا درد نہیں بھولتے۔"
یہ اشعار ان کی حساس طبیعت اور دل میں بسنے والے درد کو ظاہر کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا اور مقبولیت
علی زریون سوشل میڈیا پر بھی بہت سرگرم ہیں، خاص طور پر فیس بک، یوٹیوب اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر ان کی ویڈیوز لاکھوں افراد تک پہنچتی ہیں۔ نوجوان نسل ان کی شاعری سے متاثر ہو کر ان کے اشعار کو کوٹ کرتی ہے، پوسٹرز بناتی ہے اور مشاعروں میں دہراتی ہے۔
علی زریون صرف ایک شاعر نہیں، بلکہ وہ نئے اردو ادب کی آواز ہیں۔ انہوں نے روایتی شاعری کو جدید حسیت کے ساتھ جوڑا ہے اور اپنے منفرد اسلوب کے ذریعے دلوں پر راج کیا ہے۔ ان کی شاعری موجودہ دور کے انسان کی روحانی اور جذباتی کیفیات کی آئینہ دار ہے۔ وہ ایک ایسے شاعر ہیں جو لفظوں سے دلوں کی دنیا بدلنے کا ہنر رکھتے ہیں۔
0 Comments