جوان اور خوبصورت آغا سکندرجن کی جواں سال موت ایک معمہ ہی رہی۔آغا 1954 کو لاہور، پاکستان میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی تعلیم لاہور سے مکمل کی۔ آغا سکندر کا تعلق ایک فلمی گھرانے سے تھا۔ آغا سکندر کے والد آغا سلیم رضا جو 1965میں وفات پاگئے تھے اردو اور پنجابی سنیما کے ایک اداکار تھے، جو بنیادی طور پر 30 اور 40 کی دہائی کے دوران ولن کے کرداروں کے لیے مشہور تھے۔
آغا سکندر نے اداکار عنایت حسین بھٹی اور شاہدہ بانو کی بیٹی روبینہ سے شادی کی۔ اداکر کیفی آغا سکندر کے چچا سسر تھے اور وسیم عباس ان کے سالے تھے۔ آغا سکندر کا دو بیٹے ہیں۔ آغا سکنر کے دونوں بیٹے آغا علی اور علی سکندر دونوں اداکار ہیں۔ آغا کے بیٹے آغا علی کی شادی اداکارہ حنا الطاف سے ہوئی .اداکار علی عباس آغا علی کے کزن ہیں۔
آغا سکندر ایک پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلم اداکار تھے۔ وہ کلاسک ڈراموں وارث اور دہلیز میں نظر آئے۔ وہ اردو اور پنجابی فلموں میاں بیوی رازی، فصلے اور جٹ تے ڈوگر میں بھی نظر آئے۔
آغا سکندر کو بچپن سے ہی اداکاری میں دلچسپی تھی اور انہوں نے بطور اداکار 1970 کی دہائی کے آخر میں پی ٹی وی ڈراموں میں قدم رکھا اور انہوں نے 1970 کی دہائی کے اواخر میں ڈراموں میں متعدد کردار ادا کئے۔ وہ امجد اسلام امجد کے لکھے ہوئے ڈرامے وارث میں نظر آئے جس میں انہوں نے فرخ کا کردار ادا کیا۔ آغا اس کے بعد اشفاق احمد کی لکھی ہوئی فلسفیانہ ٹیلی فلم میں صبا حمید کے ساتھ نظر آئے۔ پھر 1981 میں وہ ڈرامہ دہلیز میں عابد خان کے طور پر ایک ولن کے کردار میں نظر آئے جسے امجد اسلام امجد نے بھی لکھا تھا۔ آغا فلموں میں بھی نظر آئے اور انہیں فلمسازوں کی جانب سے کئی فلموں کی پیشکش ہوئی۔
سال 1981میں آغا سکندر مشہور اداکارہ شبنم اور اداکار محمد علی کے ساتھ فلم فاصلے میں نظر آئے جو سلور جوبلی تھی۔ اگلے سال 1982 میں وہ اداکارہ کویتا، طاہرہ نقوی اور اداکار ندیم بیگ کے ساتھ فلم میاں بیوی رازی میں نظر آئے جو باکس آفس پر کامیاب رہی جس میں انہوں نے سنگیتا کے ساتھ مزاحیہ کردار کیا۔ آغا کو ہدایت کاروں کی جانب سے مزید پیشکشیں کی گئیں، انہوں نے انہیں قدرتی طور پر رومانوی ہیرو کے طور پر دیکھا۔ 1983 میں وہ سلطان راہی، مصطفی قریشی، ادیب اور بہار بیگم کے ساتھ فلم جٹ تے ڈوگر میں نظر آئے۔ آغا ایک جذباتی طور پر نازک اور رومانوی شخص کے طور پر جانے جاتے تھے اور انہوں نے عموماً ڈراموں میں ایسے کردار ادا کیے جو جذباتی اور نازک ہوتے تھے ان کی زندگی کی عکاسی کے ان کرداروں کے بالکل قریب جو انہیں ادا کرنے کے لیے دیے گئے تھے۔
جب پاکستان اردو سینما زوال کا شکار ہوا اور اس کی جگہ پنجابی فلموں نے لے لی تو کچھ مسائل کی وجہ سے وہ جذباتی ہو گئے اور انہوں نے 1985 میں ڈراموں اور فلموں دونوں میں کام کرنا چھوڑ دیا۔
وہ 1993 کے اوائل میں ٹیلی ویژن سے مکمل طور پر غائب ہو گئے تھے لیکن بدقسمتی سے آغا سکندر منشیات کے عادی ہو گئے اور منشیات کے استعمال استعمال سے آغا جذباتی طور پر متاثر ہوگئے۔
آغا سکندر 25 مئی 1993 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 38 سال تھی۔ انہیں لاہور کے مومن پورہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
0 Comments