Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

منور ظریف کی زندگی , منور ظریف کی سوانح حیات


  مزاح کے بے تاج بادشاہ: منور ظریف کی زندگی

منور ظریف، پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک ایسے ستارے تھے جنہوں نے اپنی بے ساختہ مزاحیہ اداکاری اور منفرد انداز سے ناظرین کے دلوں پر راج کیا۔ ان کی برجستہ جملہ بازی، چہرے کے تاثرات اور جسمانی حرکات نے انہیں ایک لیجنڈ کا درجہ بخشا، جس کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں۔ اگرچہ ان کی زندگی مختصر رہی، لیکن ان کا کام پاکستانی سینما کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

منور ظریف 02 فروری 1940 کو گجرنوالہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد منور تھا۔ انہیں بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا اور وہ سکول کے ڈراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ ظریف فیملی عرصہ دراز سے فلم انڈسٹری کا حصہ تھے اس لئے انہیں گھر سے ہی کامیڈی اور فلمی ماحول ملا۔ منور ظریف کامیڈین محمد ظریف (1926-1960) کے چھوٹے بھائی تھے، جو 50 کی دہائی میں پاکستانی سینما میں مرکزی کردار ادا کرنے والے پہلے کامیڈین کے طور پر مشہور تھے، جب کہ ان کے دوسرے بھائی رشید ظریف (1946-1974) اور مجید ظریف (1942-2012) بھی فلموں میں کام کر چکے تھے۔ ایک اور بڑے بھائی منیر ظریف (1934-2014) تھے، ایک فلم اور ٹی وی اداکار جو سونا چندی، الف لیلیٰ اور عینک والا جن جیسے سیریلز میں اپنے کرداروں کے لیے مشہور تھے، جن کا انتقال 2014 میں ہوا۔

انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1961 میں فلم "ڈنڈیاں" سے کیا۔ اگرچہ اس فلم میں ان کا کردار چھوٹا تھا، لیکن ان کی صلاحیتوں کی جھلک ضرور دکھائی دی۔ ابتدائی چند سالوں میں انہیں زیادہ تر معاون کردار ہی ملے، لیکن اپنی خداداد صلاحیتوں اور محنت سے انہوں نے جلد ہی اپنی ایک الگ پہچان بنا لی۔

سال 1960 کی دہائی کے وسط اور 1970 کی دہائی کے اوائل میں منور ظریف پاکستانی فلموں کے مقبول ترین مزاحیہ اداکار بن گئے۔ ان کی جوڑی اداکار لہری کے ساتھ بہت کامیاب رہی اور ان دونوں نے مل کر کئی یادگار فلموں میں شاندار مزاحیہ کردار ادا کیے۔ منور ظریف کی خاصیت یہ تھی کہ وہ صرف مکالموں سے ہی نہیں بلکہ اپنی باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات سے بھی لوگوں کو ہنسانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ان کی آنکھوں کی چمک اور مخصوص انداز کی مسکراہٹ ان کے کرداروں میں ایک خاص دلکشی پیدا کرتی تھی۔ انہیں شہنشاہ ظراف بھی کہا جاتا ہے اور ستر کی دہائی میں پاکستان کے سب سے مہنگے اداکار تھے۔

منور ظریف نے جن مشہور فلموں میں کام کیا ان میں "ہتھ جوڑی"، "بھریا میلہ"، "جانی دشمن"، "نوکر ووہٹی دا"، "پہلوان جی ان لندن"، "شریف بدمعاش"، "حکم دا غلام"، اور "چکر باز" شامل ہیں۔ ان فلموں میں ان کے مزاحیہ کرداروں کو بے حد پسند کیا گیا اور ان کے کئی جملے تو آج بھی ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

منور ظریف صرف ایک مزاحیہ اداکار ہی نہیں تھے، بلکہ انہوں نے بعض فلموں میں سنجیدہ کردار بھی بخوبی نبھائے۔ ان کی اداکاری میں ایک فطری پن تھا جو ان کے کرداروں کو حقیقی اور قابل یقین بناتا تھا۔ وہ ہر طرح کے کردار میں ڈھل جانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

منور ظریف کی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ وہ ایک سادہ اور منکسر المزاج انسان تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت شہرت اور کامیابی حاصل کی، لیکن ان کا رویہ ہمیشہ عام لوگوں جیسا رہا۔ان کے اکلوتے بیٹے فیصل منور ظریف نے 1994 میں پتر منور ظریف دا کے ساتھ بطور اداکارآغاز کیا، اس کے بعد دیگر فلمیں جیسے پتر جیرے بلیڈ دا (1996) اور کھوٹے سکے (1998)، لیکن وہ فلم انڈسٹری میں کامیابی حاصل نہ کرسکے، اس لیے وہ انگلینڈ چلے گئے، جہاں وہ موروکو کی ایک خاتون سے شادی کرلی۔  فیصل منور ظریف بھی 2018  میں 44  سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ منور ظریف کی زندگی بہت مختصر رہی۔ 16 دسمبر 1976 کو محض 36 سال کی عمر میں جگر کے عارضے کے باعث ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کی ناگہانی موت نے پاکستانی فلم انڈسٹری کو ایک ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ انہیں بی بی پاک دامن میں دفن کیا گیا۔

منور ظریف آج بھی اپنے مزاحیہ کرداروں اور لازوال اداکاری کی وجہ سے یاد کیے جاتے ہیں۔ ان کا منفرد انداز اور برجستہ جملے نسل در نسل منتقل ہوتے رہیں گے۔ وہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے ایک ایسے ستون تھے جن کی جگہ کبھی نہیں بھری جا سکتی۔ انہیں بجا طور پر پاکستانی مزاح کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا ہے۔ ان کی یادیں اور ان کا فن ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔

 


You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments