Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کنگڈم آف ہیون صلیبی جنگوں کے حوالے سے ایک تاریخی فلم

kingdom of heaven

کنگڈم آف ہیون صلیبی جنگوں کے حوالے سے  ایک تاریخی  فلم  ہے جو مسلمانوں کی یروشلم کی تاریخی فتح کی کہانی کا احاطہ کرتی ہے۔اگرچہ اس فلم میں کچھ تاریخی واقعات کو مسخ کیا گیا ہے مگر پھر بھی یہ فلم مسلمانوں کی عظمت کو بیان کرتی ہے۔ اس فلم کو رڈلے اسکاٹ نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ یہ فلم 12ویں صدی کے دوران ہونے والی صلیبی جنگوں کے پس منظر پر بنائی گئی ہے  اور اس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان یروشلم کے کنٹرول کے لیے جنگ کو دکھایا گیا ہے۔ فلم کا مرکزی کردار بیلیئن آف ایبلن ہے، جسے اورلینڈو بلوم نے ادا کیا ہے۔ یہ فلم نہ صرف جنگ اور سیاست کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتی ہے، بلکہ مذہب، ایمان، عزت اور انسانیت کے اہم موضوعات کو بھی پیش کرتی ہے۔ اس کا پلاٹ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو جنگ کی سختیوں میں اپنے آپ کو تلاش کرتا ہے اور آخرکار امن کے لیے ایک اہم فیصلہ کرتا ہے۔

بیلیئن آف ایبلن (اورلینڈو بلوم) ایک فرانسیسی لوہار (اسٹیلش بنانے والا) ہے جو اپنی بیوی اور بچے کی موت کے بعد غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ ایک دن گڈفری آف ایبلن (لیام نیسن)، جو کہ ایک صلیبی جنگجو اور نوبل آدمی ہے، اس کے گاؤں آتا ہے اور بیلیئن کو بتاتا ہے کہ وہ اس کا والد ہے۔ گڈفری اس کی زندگی کو بدلنے کی پیشکش کرتا ہے اور اسے یروشلم جانے کی دعوت دیتا ہے، جہاں وہ اسے سپاہی بنا کر ایک نئی زندگی دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ بیلیئن، جو زندگی سے مایوس ہو چکا ہے، اپنے والد کے ساتھ یروشلم روانہ ہو جاتا ہے۔

یروشلم پہنچنے پر، بیلیئن کو یہاں کی سیاسی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ شہر عیسائیوں کے قبضے میں ہے، جس پر بادشاہ بالڈون چہارم (ایڈورڈ نارٹن) حکمرانی کرتا ہے۔ بادشاہ بالڈون، جو کہ ایک لیپرسی (کوڑھ) کے مریض ہیں، کے باوجود ایک بہادر اور حکمت والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ شہر میں امن قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن صلاح الدین ایوبی (غسان مسعود) کی قیادت میں مسلم فوجیں یروشلم کو واپس لینے کے لیے حملہ کرنے والی ہیں۔

بیلیئن کا کردار اس وقت اہمیت اختیار کرتا ہے جب وہ شہر کے دفاع میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک جنگجو کے طور پر بلکہ ایک سیاسی رہنما کے طور پر بھی اُبھرتا ہے۔ اس دوران وہ بادشاہ بالڈون اور ٹیبریاس (جیرمی آئرن) جیسے تجربہ کار رہنماؤں سے سیکھتا ہے۔ بیلیئن کی محبت سیبل (ایوا گرین) سے بھی جڑ جاتی ہے، جو بادشاہ بالڈون کی بہن ہے اور جس کا شادی شدہ زندگی سیاست کی وجہ سے غیر خوشگوار ہے۔

فلم میںصلاح الدین ایوبی پورے لشکر کے ساتھ یروشلم پر پے در پے حملہ کرتا ہے اور آخر کار قلعے کی دیوار میں نقب لگانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔   فلم کا آخری حصہ اس وقت آتا ہے جب صلاح الدین ایوبی یروشلم میں داخل ہونے لگتا ہے  اور بیلیئن کو ایک مشکل فیصلہ کرنا پڑتا ہے: وہ چاہتا ہے کہ شہر کا دفاع کیا جائے، لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے اور مزید خونریزی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آخرکار، بیلیئن صلاح الدین سے امن کے معاہدے کی بات کرتا ہے اور یروشلم کو مسلمانوں کے حوالے کر دیتا ہے تاکہ خون خرابہ روکا جا سکے۔ صلاح الدین ایوبی تمام عیسائیوں کو پناہ فراہم کرتا ہے اور انہیں پر امن طریقے سے یہاں رہنے یا اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دیتا ہے۔

 فلم کا مرکزی موضوع صلیبی جنگوں کا ہے اور اس میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے مختلف مذاہب نے جنگوں کو تحریک دی۔ عیسائی اور مسلمان دونوں اپنے اپنے مذہبی عقائد کے تحت جنگ کر رہے تھے۔ تاہم، فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ صلاح الدین جیسے رہنما، جو کہ مسلمان ہیں، اپنی جنگوں میں بھی انسانیت اور احترام کو اہمیت دیتے ہیں۔

رڈلے اسکاٹ کے ڈائریکشن میں فلم کی سینیمیٹویگرافی بہت ہی شاندار ہے۔ فلم میں یروشلم کی پرانی عمارات، جنگ کے مناظر، اور میدان جنگ کی منظرکشی بہت خوبصورتی سے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، فلم کی پروڈکشن ڈیزائن اور سیٹ ڈیزائن بہت حقیقت پسندانہ ہیں، جو ناظرین کو اس دور میں لے جاتے ہیں۔


کنگڈم آف ہیون ایک بصری طور پر شاندار اور تھیمز کے لحاظ سے گہری فلم ہے جو صلیبی جنگوں کی پیچیدگیوں کو دکھاتی ہے۔ اس کا پلاٹ، کرداروں کی پرفارمنس، اور اس کی بصری اثرات ناظرین کو ایک تاریخی دور میں لے جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ تاریخ سے کچھ انحرافات کرتی ہے، لیکن اس کی مرکزی کہانی امن اور قیادت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ فلم ایک زبردست تاریخی ایپک ہے جو ناظرین کو نہ صرف جنگ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے، بلکہ انسانیت، عزت، اور مذہب کے پیچیدہ تعلقات پر بھی غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

You May Read This Also

Post a Comment

0 Comments